Blog
Books
Search Hadith

عاقلہ اور دیت کی ذمہ داری اٹھانے والوں کا بیان

۔ (۶۶۱۵)۔ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّ ضَرَّتَیْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاھُمَا بِعَمُوْدِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْہَا، فَقَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالدِّیَۃِ عَلٰی عَصَبَۃِ الْقَاتِلَۃِ وَفِیْمَا فِیْ بَطْنِہَا غُرَّۃٌ، فَقَالَ الْأَعْرَابِیُّ: أَتُغَرِّمُنِیْ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَہَلَّ فَمِثْلُ ذَالِکَ بَطَلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَسَجْعَ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ وَلِمَا فِیْ بَطْنِہَا غُرَّۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۳۶۱)

۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو سوکنیں آپس میں لڑ پڑیں ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمہ کی لکڑی دے ماری اور اسے قتل کر دیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قاتلہ کے خاندان کو دیت ادا کرنے کا حکم فرمایا: اور جو مقتولہ کے پیٹ کا بچہ فوت ہوا تھا اس کے عوض لونڈییا غلام کا فیصلہ دیا۔ ایک دیہاتی نے کہا : کیا آپ مجھے اس بچے کی چٹی ڈال رہے ہیں جس نے نہ کچھ کھایا اور نہ پیا اور نہ آواز نکالی اور نہ ہی چیخا۔ اس طرح کا بچہ تو بغیر کسی تاوان ہونا چاہئے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا بدئووں کی طرح یہ قافیہ بندی کی جا رہی ہے، (کوئی جو مرضی کہے مگر) اس عورت کے پیٹ میں قتل ہونے والے بچے کی دیت لونڈییا غلام دینا پڑے گی۔
Haidth Number: 6615
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۱۵) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم۔ أخرجہ مسلم: ۱۶۸۲ (انظر: ۱۸۱۷۷)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث میں قتل کرنے والی عورت ہے، مسئلہ کی وضاحت پہلے کی جا چکی ہے۔ ماں کے پیٹ کا بچہ بھی ایک نفس ہے، لیکن شریعت نے اس کی دیت میں نرمی رکھی ہے، بدّو کی سجع کلامی میں محض قافیہ بندی ہے، اس سے شرعی احکام متاثر نہیں ہوتے۔ یہ لونڈییا غلام پیٹ کے بچے کی دیت ہے، اس کے حقدار بچے کے ورثاء ہوں گے جیسے کسی بھی مقتول کی دیت کے حقدار اس کے وارث بننے والے لوگ ہوتے ہیں۔ (عبداللہ رفیق)