Blog
Books
Search Hadith

کسی شخص کا دوسرے کے جرم کی وجہ سے مؤاخذہ نہیں ہو گا، اگرچہ وہ اس کا سب سے قریبی رشتہ دار ہو

۔ (۶۶۲۰)۔ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أَبُوالنَّضْرِ عَنْ رَجُلٍ کَانَ قَدِیْمًا مِنْ بَنِیْ تَمِیْمٍ، قَالَ: کَانَ فِیْ عَہْدِ عُثْمَانَ رَجُلٌ یُخْبِرُ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّہُ لَقِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اکْتُبْ لِیْ کِتَابًا أَنْ لَّا أُوَاخَذَ بِجَرِیْرَۃِ غَیْرِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّّ ذَالِکَ لَکَ وَلِکُلِّ مُسْلِمٍ)) (مسند احمد: ۱۶۰۳۳)

۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد ِ خلافت میں ایک آدمی نے اپنے باپ سے روایت کی کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لئے ایک تحریر لکھوادیں کہ مجھے غیر کے جرم میں نہ پکڑا جائے گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیرا حق بھی ہے اور ہر مسلمان کا بھی ہے (کہ کسی کو کسی کے جرم میں نہیں پکڑا جائے گا)۔
Haidth Number: 6620
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۲۰) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ (انظر: ۱۵۹۳۷)

Wazahat

فوائد:… دورِ جاہلیت میں باپ بیٹا تو ایک طرف، پورے قبیلے کے افراد کو ایک دوسرے کے جرم کا ذمہ دار سمجھا جاتا تھا، قبیلے کے کسی شخص نے قتل کیا ہوتا تو قبیلے کے کسی بھی شخص کو پکڑ کر قتل کر دیا جاتا اور دعوی کر دیا جاتا کہ ہم نے قصاص لے لیا ہے، اسلام نے اس بد رسم کو نہ صرف ختم کیا، بلکہ یہ اعلان کیا کہ گنہگار وہی ہے، جس نے جرم کیا، سو سزا بھی اسے ہی دی جائے گی، کسی اور کو نہیں۔ لیکن بڑا افسوس ہے کہ اسلام کی ان واضح تعلیمات کے باوجود اہل اسلام نے اپنی جہالت کی بنا پر پھر سے جاہلیت والے رسم و رواج کو اپنا لیا ہے اور ایک قاتل کے قتل کی وجہ سے دو خاندانوں میں ایسی دشمنی کا آغاز ہو جاتا ہے، جو دونوں خاندانوں کے اجڑ جانے اور کئی افراد کے قتل ہو جانے کا سبب بنتی ہے۔