Blog
Books
Search Hadith

اسلام سے مرتد ہونے والے کی حد اور زنادقہ کا بیان

۔ (۶۶۴۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَرَّقَ نَاسًا اِرْتَدُّوْا عَنِ الْاِسْلَامِ فَبَلَغَ ذَالِکَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَمْ أَکُنْ لِأُحَرِّقَہُمْ بِالنَّارِ وَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تُعَذِّبُوْا بِعَذَابِ اللّٰہِ)) وَکُنْتُ قَاتِلَھُمْ لِقَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ بَدَّلَ دِیْنَہُ فَاقْتُلُوْہُ)) فَبَلَغَ ذَالِکَ عَلِیًّا کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ فَقَالَ: وَیْحَ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۱)

۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسلام سے مرتد ہونے والے چند لوگوں کو آگ میں جلا دیا، جب سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے ساتھ عذاب نہ دیاکرو۔ میں نے ان کو قتل کرنا تھا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بندہ اپنا دین بدل دے، اسے قتل کر دو۔ جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: ابن عباس کے لیے افسوس۔
Haidth Number: 6643
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۴۳) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… اسلام کو اپنانے کے بعد اس سے مرتدّ ہو جانے والی کی سزا قتل ہے۔ ’’وَیْحٌ‘‘ لفظ کسی پر افسوس کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے اور بعض دفعہ تعریف اور تعجب کے لیے بھی آتا ہے۔ پہلا معنی اگر مراد ہو تو مفہوم ہوگا: افسوس، اس نے وقت سے پہلے کیوں نہ بتایا تاکہ حدیث کی مخالفت نہ ہوتی۔ اگر دوسرا معنی ہو تو پھر مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ابن عباس کی بات کو پسند کیا اور تعجب کا اظہار کیا۔ (بلوغ الامانی) (عبداللہ رفیق)