Blog
Books
Search Hadith

زنا سے نفرت دلانے کا اور زانی کی وعید کا بیان، بالخصوص جب وہ اپنے پڑوسی کی بیوی اور اس عورت سے زنا کرے، جس کا خاوند غائب ہو

۔ (۶۶۴۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((لَا یَزْنِی الزَّانِیْ حِیْنَیَزْنِی وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلَایَسْرِقُ حِیْنَیَسْرِقُ وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَلَایَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَیَشْرَ بُہَا وَھُوَ مُؤْمِنٌ وَالتَّوَبَۃُ مَعْرُوْضَۃٌبَعْدُ)) (مسند احمد: ۱۰۲۲۰)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زانی جس وقت زنا کرتا ہے، وہ اس وقت مؤمن نہیں ہوتا، چورجب چوری کرتا ہے، وہ اس وقت مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے، وہ اس وقت مؤمن نہیں ہوتا اور (ان جرائم کے بعد بھی) توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے۔
Haidth Number: 6644
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۴۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۸۱۰، ومسلم: ۵۷ (انظر: ۱۰۲۱۷)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں زانی، چور اور شرابی کی سخت سرزنش کی گئی ہے۔ ’’وہ اس وقت مؤمن نہیں ہوتا‘‘ اس سے نبی کریمa کی مراد یہ ہے کہ یہ امور ایمان کے منافی ہیں، ایمان ان سے روکتا ہے، جب کوئی شخص ان برائیوں کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ ایمان کے تقاضے پر عمل نہیں کر رہاہوتا، اس معنی میں گویا کہ وہ مؤمن نہیں ہوتا، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیںہے کہ وہ کلی طور پر ایمان سے خارج ہو جاتا ہے اور کافر بن جاتا ہے، کیونکہ اہل سنت کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ کسی بھی گناہ، خواہ وہ کبیرہ ہی ہو، کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں بنتا، یہ اصول بہت سی آیات و احادیث سے قطعی طور پر ثابت ہے۔ لیکن اس اصول کا مطلب ایسے مجرموں سے نرمی برتنا نہیں ہے، بلکہ یہ بتلانا مقصود ہے کہ یہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوئے اور ابدی طور پر جہنم کے مستحق نہیں ہیں۔