Blog
Books
Search Hadith

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت کی ممانعت کا بیان

۔ (۶۶۷۱)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِیَّاکُمْ وَالدُّخُوْلَ عَلَی النِّسَائِ)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَرَاَیْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: ((الْحَمْوُ الْمَوْتُ)) (مسند احمد: ۱۷۵۳۱)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عورتوں پر داخل ہونے سے خصوصی طور پر بچو۔ ایک انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا دیور کے متعلق کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیور تو موت ہے۔
Haidth Number: 6671
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۷۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۲۳۲، ومسلم: ۲۱۷۲ (انظر: ۱۷۳۹۶)

Wazahat

فوائد:… یعنی دیور سے خصوصی اجتناب کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر اس سے مانوسیت ہو گئی تو ایک گھر ہونے کی وجہ سے یا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے یا بھائی کے گھر میں آمد و رفت کی وجہ سے ایک دوسرے تک رسائی حاصل کرنا پہلے سے ہی آسان ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں بعض خاندانوں میں مردوں کے نزدیک ان کی بھابیوں کی اتنی قدر اور تقدس ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی ان کے ساتھ بد فعلی کا نہیں سوچ سکتے،اس لیے ان لوگوں کو اس حدیث ِ مبارکہ پر تعجب ہوتا ہے کہ جب طبع اور مزاج کا تقاضا یہ ہے تو شریعت نے اس معاملے میں اس قدر سختی کیوں کی ہے۔ اس کا جواب یہہے کہ شریعت چندخاندانوں یا چند با ضمیر افراد کے مزاج کو نہیں دیکھتی، بلکہ اس کی نظر متوقع شرّ پر بھی ہوتی ہے، جبکہ ہمارے ہی معاشرے میں عملی طور پر ایسے بد کردار لوگ موجود ہیں، جن کی بد نگاہوں سے ان کی بھابیاں سالم نہ رہ سکیں اور انھوں نے دوسرے افراد کے ذریعے ان کو ورغلایا اور منہ کالا کیا۔ (نَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَنَتُوْبُ اِلَیْہِ) ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ غیر محرم مردو زن کا علیحدگی اختیار کرنا منع ہے، نظر کی طرح خلوت بھی بدکاری کے پھیل جانے کا بہت بڑا سبب ہے، ہمارے معاشرے میں اکثر فتنے اسی علیحدگی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگر کسی خاتون کو غیر محرم مردوں کے تعلقات سے بچانا ہو تو اس کا موبائل اور نیٹ کا استعمال بھی محدود ہونا چاہیے، کیونکہ موبائل اور نیٹ نے لڑکوں اور لڑکیوں کو گفتگو کے ذریعے خلوت کے جو مواقع مہیا کیے ہیں، وہی شرّ اور فساد کی بنیاد ہیں، اگر ایک لڑکی بظاہر تو گھر میں ہی بیٹھی ہے، لیکن موبائل وغیرہ کے ذریعے اس کے غیر محرم لڑکوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، تو یہ بھی وہی چیز ہو گی، جس کو نبی کریمa نے ان احادیث میں حرام قرار دیا ہے۔