Blog
Books
Search Hadith

بغیر کسی اوٹ کے مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ لیٹنے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۶۷۶)۔ عَنْ اَبِیْ شَہْمٍ قَالَ: کُنْت رَجُلًا بَطَّالًا، قَالَ: فَمَرَّتْ بِیْ جَارِیَۃٌ فِیْ بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِیْنَۃِ إِذَ ھَوَیْتُ إِلٰی کَشْحِہَا (وَفِیْ لَفْظٍ: أَخَذْتُ بِکَشْحِہَا) فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَ: فَأَتَی النَّاسُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُبَایِعُوْنَہُ فَأَتَیْتُہُ فَبَسَطْتُ یَدِیْ لِأُبَایِعَہُ فَقَبَضَ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَ: فَأَتَی النَّاسُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُبَایِعُوْنَہُ فَاَتَیْتُہُ فَبَسَطْتُ یَدِیْ لِأُبَایِعَہُ فَقَبَضَ یَدَہُ وَقَالَ: ((أُحِبُّکَ صَاحِبَ الْجُبَیْذَۃِ۔)) یَعْنِیْ اَمَا إِنَّکَ صَاحِبُ الْجُبَیْذَۃِ أَمْسِ؟ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بَایِعْنِیْ فَوَ اللّٰہِ! لَا أَعُوْدُ أَبَدًا قَالَ: ((فَنَعَمْ إِذًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۷۹)

۔ ابو شہم سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں ایک بے کار سا آدمی تھا، ایک دن مدینہ منورہ کے کسی راستہ پر ایک لونڈی میرے پاس سے گزری، میں اس کے پہلو کی طرف جھکا، ایک روایت میں ہے : میں نے اس کا پہلو پکڑ لیا، اگلے دن جب لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کرنے کے لیے آئے تو میں بھی آیا اور بیعت کے لئے اپنا ہاتھ پھیلایا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ بند کر لیا، اگلے دن پھر ایسے ہی ہوا کہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کر رہے تھے، میں بھی آیا اور اپنا ہاتھ پھیلایا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ بند کر لیا، لیکن اس بار فرمایا: میں تجھے جبیذہ والا ساتھی گمان کر رہا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ سوال تھا کہ کیا کل تو جبیذہ والا ساتھی نہیں تھا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھ سے بیعت لے لیں، اللہ کی قسم! میں کبھی بھییہ جرم نہیں کروں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر ٹھیک ہے۔
Haidth Number: 6676
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۷۶) حدیث صحیح۔ أخرجہ ابو یعلی: ۱۵۴۳، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۲/ ۹۳۲ (انظر: ۲۲۵۱۲)

Wazahat

فوائد:… ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت کے الفاظ ’’أُحِبُّکَ‘‘ کی اصل شکل ’’أَحْسِبُکَ‘‘ تھی، کسی کاتب سے غلطی ہو گئی ہے، ہم نے اصل لفظ کو سامنے رکھ کر ترجمہ کیا ہے۔ ’’الجُبَیذۃ‘‘ کا لفظ ’’جبذ‘‘ سے مشتق ہے اور یہ ’’جذب‘‘ کی ایک لغت ہے، جس کے معانی کھینچنے کے ہیں، آپa کی مراد یہ تھی کہ تو ہی وہ آدمی ہے، جو کل لونڈی کے پہلو کو پکڑ کر اس کو کھینچ رہا تھا۔ آپa نے ابو شہم کے اس جرم کی وجہ سے بیعت نہیں لی تھی، پھر جب انھوں نے توبہ تائب ہو جانے کا اظہار کیا تو آپa نے بیعت لے لی۔