Blog
Books
Search Hadith

شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے اور کنوارے زانی کو کوڑے لگانے اور ایک سال تک جلاوطن کرنے کا بیان

۔ (۶۶۸۵)۔ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّھْرِیِّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ھُرَیْرَۃَ وَزَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ وَشَبْلًا قَالَ سُفْیَانُ: قَالَ بَعْضُ النَّاسِ: اِبْنَ مَعْبَدٍ وَالَّذِیْ حَفِظْتُ: شِبْلًا، قَالُوْا: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَنْشُدُکَ اللّٰہَ اِلَّا قَضَیْتَ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللّٰہِ، فَقَامَ خَصْمُہُ وَکَانَ أَفْقَہَ مِنْہُ فَقَالَ: صَدَقَ، اِقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَائْذَنْ لِی فَأَتَکَلَّمَ، قَالَ: ((قُلْ۔)) قَالَ: إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیْفًا عَلٰی ھٰذَا وَإِنَّہُ زَنٰی بِاِمْرَأَتِہِ فَافْتَدَیْتُ مِنْہُ بِمِائَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَھْلِ الْعِلْمِ فَاَخْبَرُوْنِیْ أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِائَۃٍ وَتَغْرِیْبَ عَامٍ وَعَلَی امْرَأَۃِ ھٰذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، الْمِائَۃُ شَاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْکَ، وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیْبُ عَامٍ، وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ! (رَجُلٌ مِنْ اَسْلَمَ) عَلَی امْرَأَۃِ ھٰذَا فَاِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔))، فَغَدَا عَلَیْہَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَہَا۔ (مسند احمد: ۱۷۱۶۸)

۔ سیدنا ابوہریرہ، سیدنا زید بن خالد جہنی اور سیدنا شبل سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: میں آپ کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اس کا مد مقابل بھی کھڑا ہوا جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا اور اس نے کہا: یہ سچ کہہ رہا ہے، آپ ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے گفتگو کرنے کی اجازت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کرو بات۔ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اُس نے اِس کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا، میں نے اس سے ایک سو بکریاں اور خادم فدیہ کے طور پر دیئے ہیں، پھر جب میں نے اہل علم سے دریافت کیا ہے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی ہو گی اور اس آدمی کی بیوی کو سنگسار کر دیا جائے گا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ تعالی کی کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا، سو بکریاں اور خادم تجھ کو لوٹا دیئے جائیں گے اور تیرے بیٹے پر ایک سال کی جلاوطنی اور اس کو سو کوڑے بھی لگائیں جائیں گے، اور اے انیس! تو اس کی بیوی کے پاس جا،اگر وہ زنا کا اعتراف کرلے تو اسے رجم کر دینا۔ جب سیدنا انیس اس عورت کے پاس گئے تو اس نے اعتراف کرلیا ، پس انھوں اسے رجم کر دیا۔ سیدنا انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بنواسلم قبیلہ کے آدمی تھے۔
Haidth Number: 6685
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۶۸۵) أخرجہ البخاری: ۶۸۲۷، ۶۸۲۸، ومسلم: ۱۶۹۷، وابوداود!: ۴۴۴۵(انظر: ۱۷۰۴۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کنوارے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے اور شادی شدہ کی سزا یہ ہے کہ اس کو سنگسار کر دیا جائے، یعنی پتھر مار مار اس کی زندگی ختم کر دی جائے، ان معاملات میں فدیے نفع مند ثابت نہیں ہوتے۔ قارئین کرام! آپ غور کریں کہ آپ a نے اپنے فیصلے میں ان چیزوں کا ذکر کیا: سو بکریوں اور خادم کا لوٹا دیا جانا، بیٹے پر ایک سال کی جلا وطنی اور سو کوڑے، اعتراف کی صورت میں خاتون کو رجم کرنا۔ ان چیزوں میں سے قرآن مجید میں صرف سو کوڑوں کا ذکر ہے، لیکن آپ aتمام امور کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ ’’میں تمہارے درمیان اللہ تعالی کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ a کے فیصلے دراصل قرآن مجید کی تفسیر ہیں اور ان کے بارے میںیہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ فیصلے کتاب اللہ کے مطابق ہیں۔ جو لوگ احادیث ِ مبارکہ کی حجیت پر طعن کرتے ہیں،یا ان کے ذریعے قرآن مجید پر زیادتی قبول نہیں کرتے، ان کو ایسی احادیث ِ نبویہ پر غور کرنا چاہیے، اللہ تعالی نے نبی کریمa کے قول و فعل کو حجت اور آپ a کو اپنی کتاب کا مفسِّر اور شارح قرار دیا۔