Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو رزین عقیلی ؓ، جن کا نام لقیط بن عامر تھا، کی آمد کا بیان

۔ (۶۷)۔عَنْ أَبِیْ رَزِیْنٍ الْعُقَیْلِیِّؓ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ وَ أَنْ یَکُوْنَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِمَّا سِوَاہُمَا، وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَیْکَ مِنْ أَنْ تُشْرِکَ بِاللّٰہِ، وَأَْنْ تُحِبَّ غَیْرَ ذِیْ نَسْبٍ لَا تُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَاِذَا کُنْتَ کَذٰلِکَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْاِیْمَانِ فِی قَلْبِکَ کَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَائِ لِلظَّمْآنِ فِی الْیَوْمِ الْقَائِظِ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ لِیْ بِأَْنْ أَعْلَمَ أَنِّیْ مُؤْمِنٌ؟ قَالَ: ((مَا مِنْ أُمَّتِی أَوْ ہَذِہِ الْأُمَّۃِ عَبْدٌ یَعْمَلُ حَسَنَۃً فَیَعْلَمُ أَنَّہَا حَسَنَۃٌ وَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَازِیْہِ بِہَا خَیْرًا، وَلَا یَعْمَلُ سَیِّئَۃً، فَیَعْلَمُ أَنَّہَا سَیِّئَۃٌ وَیَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ مِنْہَا وَیَعْلَمُ أَنَّہُ لَا یَغْفِرُ إِلَّا ہُوَ إِلَّا وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۲۹۵)

سیدنا ابو رزین عقیلیؓ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، وہ یکتا و یگانہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کا رسول، باقی تمام چیزوں کی بہ نسبت تجھے سب سے زیادہ محبوب ہوں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کی بہ نسبت تجھے آگ میں جل جانا زیادہ پسند ہو اور یہ کہ تو کسی غیر رشتہ دار سے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے۔ جب اس طرح ہو جائے گا ، یعنی جب یہ امور سرانجام دے لے گا تو تیرے دل میں ایمان کی محبت اس طرح داخل ہو جائے گی، جیسے سخت گرمی والے دن میں پیاسے کے اندر پانی کی محبت سرایت کر جاتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ میں مومن ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت کا جو آدمی نیکی کرے، جبکہ وہ یہ بھی جانتا ہو کہ یہ نیکی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو اس کا بدلہ دینے والا ہے، اسی طرح جو آدمی برائی کرے، جبکہ وہ یہ بھی جانتا ہو کہ یہ واقعی برائی ہے اور پھر وہ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرے اور وہ یہ جانتا ہو کہ صرف وہی بخشتا ہے تو وہ مؤمن ہو گا۔
Haidth Number: 67
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، سلیمان بن موسی الاشدق لم یدرک احدا من الصحابۃ (انظر: ۱۶۱۹۴)

Wazahat

فوائد: …یہ روایت تو ضعیف ہے، لیکن نیک لوگوں سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرنا اور شرک کو آگ میں ڈالے جانے سے زیادہ ناپسند سمجھنا، یہ دو باتیں دوسری شرعی نصوص سے ثابت ہیں۔