Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ اس شخص کو حد نہیں لگائی جائے گی، جو کسی حد کا اقرار تو کرے اور اس کا نام نہ لے

۔ (۶۷۰۹)۔ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الْاَسْقَعِ قَالَ: شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ وَاَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی اَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَاَقِمْ فِیَّ حَدَّ اللّٰہِ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، اَتَاہُ الثَانِیَۃَ فَاَعْرَضَ عَنْہُ ثُمَّ قَالَھَا الثَّالِثَۃَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ اُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاۃَ اَتَاہُ الرَّابِعَۃَ فَقَالَ: اِنِّی اَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَأَقِمْ فِیَّ حَدَّّ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ: فَدَعَاہُ فَقَالَ: ((اَلَمْ تُحْسِنِ الطُّہُوْرَ أَوِ الْوُضُوْئَ ثُمَّ شَہِدْتَ الصَّلَاۃَ مَعَنَا اٰنِفًا؟)) قَالَ: بَلٰی، قَالَ: ((فَاذْھَبْ فَہِیَ کَفَّارَتُکَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۱۰)

۔ سیدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا، آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کو پہنچا ہوں، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ کی حد کو مجھ پر قائم کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اپنا رخ پھیرلیا، پھر اس نے دوسری بار آ کر اقرار کیا، لیکن اس بار بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر اس نے تیسری بار آ کر اعتراف کیا، لیکن اس بار بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اپنا رخ موڑ لیا، اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، جب اس نے نماز ادا کرلی تو وہ چوتھی مرتبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا : میں اللہ تعالی کی حدود میں سے ایک حد کو پہنچا ہوں، آپ اللہ کی اس حد کو مجھ پر نافذ کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تو نے ابھی ابھی اچھی طرح وضو کر کے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں،یہ عمل کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو چلا جا، یہ عمل تیرا کفارہ ہے۔
Haidth Number: 6709
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۰۹) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف لیث بن ابی سلیم۔ أخرجہ الطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۲/ ۱۹۱، والنسائی فی ’’الکبری‘‘: ۷۳۱۲ (انظر: ۱۶۰۱۴)

Wazahat

Not Available