Blog
Books
Search Hadith

سنگسار ہونے والے کے لئے گڑھا کھودنے کا بیان

۔ (۶۷۲۳)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: لَمَّا أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نَرْجُمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ خَرَجْنَا إِلَی الْبَقِیْعِ فَوَاللّٰہِ! مَا حَفَرْنَا لَہُ وَلَا أَوْ ثَقْنَاہُ وَلٰکِنَّہُ قَامَ لَنَا فَرَمَیْنَاہُ بِالْعِظَامِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَکٰی فَخَرَجَ یَشْتَدُّ حَتَی انْتَصَبَ لَنَا فِیْ عُرْضِ الْحَرَّۃِ فَرَمَیْنَاہُ بِجَلَامِیْدِ الْجَنْدَلِ حَتّٰی سَکَتَ۔ (مسند احمد: ۱۱۶۱۰)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ماعز بن مالک کو رجم کریں، پس ہم بقیع کی طرف نکلے، اللہ کی قسم! نہ ہم نے اس کے لئے گڑھا کھودا اور نہ اس کو باندھا، وہ خود کھڑا ہو گیا، ہم نے اس پر ہڈیاں اور سنگریزے پھینکنے شروع کر دئیے، جب اس کو تکلیف پہنچی تو وہ تیزی سے بھاگ نکلا، یہاں تک حرہ کی ایک جانب کھڑا ہوگیا، پھر ہم نے اس کو بڑے بڑے پتھر مارے، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گیا۔
Haidth Number: 6723
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۲۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۶۹۴ (انظر: ۱۱۵۸۹)

Wazahat

فوائد:… حدیث نمبر (۶۷۰۲) میںیہ بات گزری ہے کہ ماعز بن مالک کے لیے گڑھا کھودا گیا تھا، جبکہ اس حدیث میں نفی کی گئی ہے، جمع تطبیق کی درج ذیل چار صورتیں ہیں: (۱)۔ مثبت کو منفی پر مقدم کیا جائے گا۔ (۲)۔ اس گڑھے کی نفی کی گئی ہے، جس سے نکل کر بھاگ جانا ممکن نہ تھا اور اس گڑھے کو ثابت کیا گیا ہے، جس سے فرار اختیار کر جانا ممکن تھا۔ (۳)۔ شروع میں گڑھا نہیں کھودا تھا، لیکن جب وہ بھاگا تو انھوں نے اس کو پکڑا اور اس کے لیے گڑھا کھودا۔ (۴)۔ شروع میں ہی گڑھا کھودا گیا تھا، لیکن جب اس کو پتھر لگا تو وہ نکل کر بھاگ گیا، پھر صحابہ نے اس کا پیچھا کیا اور اس کو مار دیا۔ امام نووی نے کہا: یہ حدیث علمائے کرام کے ایک اتفاقی مسئلہ کی دلیل ہے کہ رجم کے لیے پتھر، ڈھیلے، ہڈیاں، سنگریزے اور لکڑی وغیرہ استعمال کیے جائیں گے، یعنی جس سے بھی بندے کو قتل کیا جا سکتے، صرف پتھر شرط نہیں ہیں۔