Blog
Books
Search Hadith

چور پر لعنت کرنے اور اس چیز کا بیان کہ کتنی مقدار میں ہاتھ کاٹا جائے گا

۔ (۶۷۵۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَنَ الْلّٰہُ السَّارِقَ یَسْرِقُ الْبَیْضَۃَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ، وَیَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ۔)) (مسند احمد: ۷۴۳۰)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چور پر لعنت کرے، وہ خود چوری کرتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، وہ رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔
Haidth Number: 6752
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۵۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۸۳، ۶۷۹۹، ومسلم: ۱۶۸۷(انظر: ۷۴۳۶)

Wazahat

فوائد:… اگر ’’اَلْبَیْضَۃ‘‘ کا معنی انڈا ہو تو انڈے اور رسی کا ذکر کلام میں زور پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے، مراد یہ ہے کہ آدمی معمولی چیز کے عوض اپنے ہاتھ سے بھی محروم ہو جاتا ہے اور عام معاشرے میں رسوائی کی علامت بھی بن جاتا ہے، الا من رحم ربی۔ چور اور چوری کی قباحت و شناعت بیان کی جا رہی ہے، کتنی مقدار کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا؟ اس کی وضاحت اگلی احادیث میں آ رہی ہے۔ اللہ تعالی کی رحمت سے دوری کو لعنت کہتے ہیں۔ غیر معین نافرمانوں پر لعنت کی جا سکتی ہے، کیونکہیہ جنس پر لعنت ہوتی ہے، نہ کہ خاص فرد پر، جیسے ارشادِ باری تعالی ہے: {الا لعنۃ اللہ علی الظالمین} … ’’خبردار! ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہو۔‘‘ اسی طرح ان لوگوں پر لعنت کرنا درست ہے، جن کے بارے میں انبیائے کرام کی تصدیق کی وجہ سے یہیقین ہو چکا ہے کہ وہ جہنمی ہیں، جیسے ابو جہل، ابو لہب، فرعون و غیرہ۔ جن احادیث میں لعنت کرنے سے منع کیا گیا ہے، ان سے مراد یہ ہے کہ کسی خاص فرد پر لعنت نہ کی جائے۔