Blog
Books
Search Hadith

چوری میں محفوظ جگہ کا اعتبار کرنے کا بیان اور لوٹنے والے، ڈاکہ ڈالنے والے، خیانت کرنے والے اور عاریہ کا انکار کرنے والے کا بیان اور ان چیزوں کی وضاحت جن میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

۔ (۶۷۵۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِی الْحَرِیْسَۃِ الَّتِیْ تُوْجَدُ فِی مَرَاتِعِہَا وَقَدْ سُئِلَ عَنْہَا، قَالَ: ((فِیْہَا ثَمَنُہَا مَرَّتَیْنِ وَضَرْبُ نَکَالٍ وَمَا أُخِذَ مِنْ عَطَنِہِ فَفِیْہِ الْقَطْعُ اِذَا بَلَغَ مَایُؤْخَذُ مِنْ ذَالِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ۔)) قَالَ: (أَیْ السَّائِلُ) یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَالثِّمَارُ وَمَا أُخِذَ مِنْہَا فِیْ أَکْمَامِہَا؟ قَالَ: ((مَنْ أَخَذَ بِفِیْہِ وَلَمْ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ، وَمَنِ احْتَمَلَ فَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ مَرَّتَیْنِ وَضَرْبًا وَنَکَالًا، وَمَا أُخِذَ مِنْ أَجْرَانِہِ فَفِیْہِ الْقَطْعُ اِذَا بَلَغَ مَا یُؤْخَذُ مِنْ ذَالِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ۔))(مسند احمد: ۶۶۸۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس محفوظ جانور کے بارے میں جو کہ اپنی چراگاہ میں تھا سوال کیا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی چوری میں دگنی قیمت ہوگی اور چور کو سزا بھی دی جائے گی اور جو جانوروں کے باڑے سے چرا لیا جائے گا، اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کے برابر ہو۔ سائل نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان پھلوں کے متعلق کیا حکم ہے جو گابھے اور شگوفے سے چرا لیے جائیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے صرف کھا لیا اور کپڑے میں ڈال کر نہ لے گیا،اس پر کوئی پکڑ نہیں اور جو کپڑے میں اٹھا کر لے جائے گا تو اسے اس کی دو گناقیمت دینا پڑے گی اور مار اور سزا بھی ساتھ ہوگی اور جو کھجور کھلیان جیسے محفوظ مقام سے چرائی جائے گی، اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے۔
Haidth Number: 6759
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۵۹) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ ابوداود: ۱۷۱۰، والنسائی: ۸/ ۸۵ (انظر: ۶۶۸۳)

Wazahat

فوائد:… جانوروں کے باڑے اور کھجور وغیرہ کے کھلیان محفوظ مقام ہیں، اس لیے وہاں سے اٹھائی ہوئی چیز کو چوری کہا جائے گا۔ چراگاہ حفاظت والا مقام نہیں ہے، اس لیے اس مقام سے چوری کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ پچھلے باب کے شروع میں چوری کی تعریف ملاحظہ کر لیں۔ باغ سے گزرنے والا اپنی ضرورت کے مطابق باغ کا پھل کھا سکتا ہے ۔ یہ مسلمان کے مال کی حرمت ہے کہ دوگنا جرمانہ بھی ڈالا جا رہا ہے اور سزا بھی دی جا رہی ہے۔