Blog
Books
Search Hadith

چوری میں محفوظ جگہ کا اعتبار کرنے کا بیان اور لوٹنے والے، ڈاکہ ڈالنے والے، خیانت کرنے والے اور عاریہ کا انکار کرنے والے کا بیان اور ان چیزوں کی وضاحت جن میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا

۔ (۶۷۶۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ: سَرَقَ غُلَامٌ لِنُعْمَانَ الْأَنْصَارِیِّ نَخْلًا صِغَارًا فَرُفِعَ اِلٰی مَرْوَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَقْطَعَہُ، فَقَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِیْجٍ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یُقْطَعُ فِی الثَّمَرِ وَلَا فِی الْکَثَرِ۔)) قَالَ: قُلْتُ لِیَحْیٰ: مَا الْکَثَرُ؟ قَالَ: الْجُمَّارُ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۰۷)

۔ محمد بن یحییٰ بن حبان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا نعمان انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام نے چھوٹی چھوٹی کھجوریں چوری کر لیں،جب ااس کا معاملہ مروان کی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے اس چور کا ہاتھ کاٹنے کا ارادہ کیا، لیکن سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھل اور کھجور کے درخت کے گوند کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ میں نے یحییٰ سے کہا: کَثَر سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: جُمَّار (کھجور کے درخت کا گوند)۔
Haidth Number: 6762
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۶۲) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ النسائی فی ’’الکبری‘‘: ۷۴۵۲ (انظر: ۱۵۸۱۴)

Wazahat

فوائد:… اس کی وجہ یہ ہے کہ باغ حفاظت کی جگہ نہیں ہے، اس باب کی پہلی حدیث میں باغ کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے۔