Blog
Books
Search Hadith

ہاتھ کاٹنے وغیرہ کی حد کا بیان، نیز کیا دار الحرب میں پوری سزا دی جائے گییا نہیں

۔ (۶۷۶۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ بُسْرِ بْنِ اَرْطَاۃَ فَأُتِیَ بِمَصْدَرٍ قَدْ سَرَقَ بُخْتِیَّۃً، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہَانَا عَنِ الْقَطْعِ فِی الْغَزْوِ لَقَطَعْتُکَ فَجَلَدَ ثُمَّ خَلّٰی سَبِیْلَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۷۷)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: میں سیدنا بسر بن ارطاۃ کے پاس تھا، مصدرکو ان کے پاس لایا گیا، اس نے ایک بختی اونٹ کی چوری کی تھی، سیدنا بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غزوے میں ہاتھ کاٹنے سے منع کرتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو میں نے تیرا ہاتھ کاٹ دینا تھا۔
Haidth Number: 6768
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۶۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… سنن نسائی (۴۹۸۲) کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ a نے فرمایا: ((لَا تُقْطَعُ الْاَیْدِیْ فِیْ السَّفَرِ۔)) … ’’سفر میں چور کے ہاتھ نہ کاٹے جائیں۔‘‘ لیکن سفر سے مراد جنگ کا سفر ہے، جیسا کہ اس باب کی حدیث سے معلوم ہو رہا ہے، جنگ کے سفر میں بڑا مقصود دشمن کی شکست ہے، اس لیے اسی پر توجہ دی جائے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایسے موقع پر ہاتھ نہ کاٹنے کی وجہ یہ ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شخص مشتعل ہو کر دشمنوں کے علاقے میں بھاگ جائے اور ان کے ساتھ مل کر مرتدّ ہو جائے۔ لیکن اس حکم کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حد بالکل ساقط کر دی جائے، بلکہ جب سفر سے واپسی ہو گی تو حد لگائی جائے گی، کیونکہ شریعت کی مقررہ حدود ساقط نہیں ہو سکتیں۔