Blog
Books
Search Hadith

شرابی کی حد اور اس کو مارنے کی مقدار کا بیان اور اس کو کس چیز سے مارا جائے گا

۔ (۶۷۷۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّہُ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ أَھْلِ الْکُوْفَۃِ عَلٰی عُثْمَان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَخْبَرُوْہُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِ الْوَلِیْدِ أَیْ بِشُرْبِہِ الْخَمْرَ فَکَلَّمَہُ عَلِیٌّ فِیْ ذَالِکَ فَقَالَ: دُوْنَکَ ابْنَ عَمِّکَ، فَأَقِمْ عَلَیْہِ الْحَدَّ، فَقَالَ: یَا حَسَنُ قُمْ! فَاجْلِدْہُ، قَالَ: مَا أَنْتَ مِنْ ھٰذَا فِی شَیْئٍ، وَلِّ ھٰذَا غَیْرَکَ، قَالَ: بَلْ ضَعُفْتَ وَوَھَنْتَ، الْحَدِیْثُ بِنَحْوِالطَّرِیْقِ الْأُوْلٰی۔ (مسند احمد: ۶۲۴)

۔ (دوسری سند) اہل کوفہ سے کچھ لوگ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ولید کے بارے میں شراب پینے کی اطلاعات دیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس موضوع پر بات کی، انھوں نے کہا: تم خود اپنے چچے کے بیٹے کو پکڑو اور اس پر حدّ قائم کرو، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے حسن! کھڑے ہو جاؤ اور اس کو کوڑے لگاؤ، انھوں نے کہا: آپ کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے، یہ معاملہ کسی اور کے سپرد کر دو، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بلکہ تم کمزور پڑ گئے ہو اوربزدل ہو گئے ہو، …۔ پھر پہلی روایت کی طرح کی روایت بیان کی۔
Haidth Number: 6774
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۷۴) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… سیدنا عثمانb نے ولید کو سیدنا علیbکے چچا کا بیٹا اس لئے قرار دیا تھا کہ سیدنا علیb، ہاشم کی اولاد میں سے تھے اور ولید، عبد شمس کی اولاد میں سے تھے اس اعتبار سے یہ اوپر جا کر چچا کے بیٹے ثابت ہوئے ہیں، ہاشم اور عبد شمس دونوں عبد ِ مناف کے بیٹے تھے۔ سنن ابو داود (۴۴۸۹) کی ایک روایت میں ہے: جب سیدنا عمر b خلیفہ بنے تو سیدنا خالد بن ولیدb نے ان کی طرف یہ خط لکھا: لوگ بہت زیادہ شراب پینے لگ گئے ہیں اور انھوں نے موجود حدّ اور سزا کو کم سمجھ لیا ہے، پس سیدنا عمر b نے اوّلین مہاجرین سے مشورہ کیا اور اُن سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اب اسی (۸۰) کوڑے لگائے جائیں۔ سیدنا علیb نے کہا: جب آدمی شراب پیتا ہے تو وہ بہتان تراشیاں کرتا ہے اور تہمتیں لگاتا ہے، لہذا میرا خیالیہ ہے کہ اس کو تہمت والی حدّ لگائی جائے۔ (ابوداود: ۴۴۸۹) سنن ابو داود (۴۴۸۸) میں ہے: رسول اللہ a کے پاس ایک شرابی لایا گیا، جبکہ آپ a حنین میں تھے، آپ a نے اس کے چہرے پر مٹی پھینکی اور صحابہ کو حکم دیا کہ وہ اس کو ماریں، پس انھوں نے جوتوں کے ساتھ اور جس کے ہاتھ میں جو چیز تھی، اس کے ساتھ اس کی پٹائی کی،یہاں تک کہ آپ a نے فرمایا: ’’اب بس کر دو۔‘‘ پس وہ رک گئے، رسول اللہ a کی وفات تک ایسے معاملہ چلتا رہا، پھر سیدنا ابو بکر b شراب کی وجہ سے چالیس کوڑے لگائے، سیدنا عمر b نے ابتدائے خلافت کے ایام میں چالیس اور پھر اسی (۸۰) کوڑے شروع کیے، سیدنا عثمان b اپنے زمانۂ خلافت میں (۴۰ اور ۸۰) دونوں سزائیں جاری رکھیں اور سیدنا امیر معاویہb نے اسی (۸) کی حدّ کو نافذ کر دیا۔