Blog
Books
Search Hadith

شرابی کی حد اور اس کو مارنے کی مقدار کا بیان اور اس کو کس چیز سے مارا جائے گا

۔ (۶۷۸۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ أَقَمْتُ عَلَیْہِ حَدًّا فَمَاتَ فَأَجِدُ فِی نَفْسِی اِلَّا الْخَمْرَ، فَاِنَّہُ لَوْ مَاتَ لَوَدَیْتُہُ لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَسُنَّہُ۔ (مسند احمد: ۱۰۲۴)

۔ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں کسی آدمی پر حد قائم کروں اور وہ مرجائے تو مجھے کوئی غم نہیں ہوگا، ما سوائے شراب کی حد لگاتے ہوئے، اگر کوئی اس حد کے دوران مر جائے گا تو میں اس کی دیت ادا کروں گا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی حدّ کو متعین نہیں کیا۔
Haidth Number: 6786
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۸۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۷۸، ومسلم: ۱۷۰۷(انظر: ۱۰۲۴)

Wazahat

فوائد:… دوسری حدود کی طرح شراب کی حدّ کا تعین نہیں کیا گیا، اس لیے سیدنا علیb نے یہ رائے دی اور احتیاط کا یہی تقاضا ہے۔ حقیقتیہ ہے کہ نبی کریمa کے زمانے میں شرابی کی حدّ مقرر نہیں تھی۔ چھڑی، جوتوں، کپڑوںسے سزا دے دی جاتی تھی، البتہ یہ بات درست ہے کہ ایک موقع پر زیادہ سے زیادہ چالیس ضربیں لگائی گئیں، اسی چیز کو دیکھ کر سیدنا ابو بکر b نے چالیس کا قانون جاری رکھا، پھر سیدنا عمر b نے کبار صحابہ کے مشورے سے اسی (۸۰) کوڑوں تک سزا زیادہ کر دی، سیدنا علیb کی رائے بڑی دور اندیشی پر مشتمل تھی کہ شرابی تہمت اور بہتان والی باتیں کرتا ہے، اس لیے اس کو تہمت والی سزا دی جائے۔