Blog
Books
Search Hadith

عبد القیس کی آمد کا بیان

۔ (۶۸)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوْا الْمَدِیْنَۃَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مِمَّنِ الْوَفْدُ أَوْ قَالَ الْقَوْمُ؟)) قَالُوْا: رَبِیْعَۃَ، قَالَ: ((مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ قَالَ الْقَوْمِ، غَیْرَ خَزَایَا وَلَا نَدَامٰی۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَتَیْنَاکَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیْدَۃٍ وَبَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَلَسْنَا نَسْتَطِیْعُ أَنْ نَأْتِیَکَ إِلَّا فِی شَہْرٍ حَرَامٍ، فَأَخْبِرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ وَ نُخْبِرُ بِہِ مَنْ وَرَائَ نَا، وَسَأَلُوْہُ عَنِ الْأَشْرِبَۃِ فَأَمَرَہُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَہَاہُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، أَمَرَہُمْ بِالْاِیْمَانِ بِاللّٰہِ، قَالَ: ((أَتَدْرُوْنَ مَا الْاِیْمَانُ بِاللّٰہِ؟)) قَالُوْا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((شَہَادَۃُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَإِقَامُ الصَّلَاۃِ وَ إِیْتَائُ الزَّکَاۃِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَ أَنْ تُعْطُوْالْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ۔)) وَنَہَاہُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَ الْحَنْتَمِ وَالنَّقِیْرِ وَالْمُزَفَّتِ، قَالَ: وَرُبَّمَا قَالَ: الْمُقَیَّرِ، قَالَ: ((احْفَظُوْہُنَّ وَأَخْبِرُوْا بِہِنَّ مَنْ وَرَائَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۲۰)

سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ عبد القیس کا وفد جب مدینہ منورہ پہنچا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس وفد یا اس قوم کا تعلق کن سے ہے؟ انھوں نے کہا: ہم ربیعہ سے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس وفد یا قوم کو مرحبا، رسوائی اور ندامت کے بغیر آ گئے ہیں۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم دور کا سفر کر کے آپ کے پاس آئے ہیں، چونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان کافروں کا یہ مضر قبیلہ رکاوٹ بنا ہوا ہے، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینے میں آ سکتے ہیں، اس لیے آپ ہمیں کوئی ایسا حکم دیں کہ ہم اس کے ذریعے جنت میں داخل ہو جائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی اس کی تعلیم دیں، پھر ان لوگوں نے پینے کے برتنوں کے بارے میں سوال کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو چار چیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے کا حکم دیا اور پھر پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ ایمان باللہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو کدو کے برتن، سبز مٹکوں، کھجور کے تنے سے بنائے ہوئے برتن اور تارکول والے برتن سے منع کیا اور فرمایا: یہ امور یاد کر لو اور اپنے پچھلے لوگوں کو بھی ان کی خبر دو۔
Haidth Number: 68
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۲۳، ۱۳۹۸، ومسلم: ۱۷، ۲۳، ۲۵(انظر: ۲۰۲۰)

Wazahat

فوائد: … رسوائی اور ندامت کا بغیر آ گئے ہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رضامندی سے اسلام قبول کرنے کی توفیق دے دی اور اس طرح یہ لوگ لڑائی، شکست اور قیدی بننے کی ذلت سے بچ گئے۔ حرمت والے مہینے تو چار ہیں، لیکن مضر قبیلے کے کافر صرف رجب کی تعظیم زیادہ کرتے تھے اوروہ اس مہینے میں اپنے دشمن کو بھی نہیں چھیڑتے تھے، اس لیے ربیعہ خاندان کے لوگوں نے یہ تفصیل بیان کر کے اپنا عذر پیش کیا۔ اس حدیث ِ مبارکہ کے آخر میں جن چار برتنوں سے منع کیا گیا ہے، شراب کی حرمت کے ساتھ ساتھ ان برتنوں کو استعمال کرنے سے بھی منع کر دیا تھا، کیونکہ ان میں نشہ جلدی پیدا ہو جاتا تھا، بعد میں ان کو استعمال کرنے کی عام اجازت دے دی گئی تھی، اب کوئی برتن، برتن ہونے کی وجہ سے حرام نہیں ہے، مزید تفصیل کتاب الاشربۃ میں آئے گی۔