Blog
Books
Search Hadith

تعزیر کی مقدار اور تہمتوں کی وجہ سے قید کر لینے کا بیان

۔ (۶۷۹۹)۔ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکَیْمِ بْنِ مُعَاوِیَۃ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: أَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاسًا مِنْ قَوْمِیْ فِی تُہْمَۃٍ فَحَبَسَہُمْ، فجَائَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِیْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَخْطُبُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! عَلَامَ تَحْبِسُ جِیْرَتِی؟ فَصَمَتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہُ، فَقَالَ: إِنَّ نَاسًا لَیَقُوْلُوْنَ: إِنَّکَ تَنْہٰی عَنِ الشَّرِّ وَتَسْتَخْلِی بِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یَقُوْلُ؟)) قَالَ: فَجَعَلْتُ أُعَرِّضُ بَیْنَہُمَا بِالْکَلَامِ مَخَافَۃَ أَنْ یَسْمَعَہَا، فَیَدْعُوَ عَلٰی قَوْمِیْ دَعْوَۃً لَا یُفْلِحُوْنَ بَعْدَھَا أَبَدًا، فَلَمْ یَزَلِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِہِ حَتّٰی فَہِمَہَا، فَقَالَ: قَدْ قَالُوْھَا أَوْ قَائِلُہَا مِنْہُمْ؟ وَاللّٰہِ! لَوْ فَعَلْتُ لَکَانَ عَلَیَّ وَمَا کَانَ عَلَیْہِمْ، خَلُّوْا لَہُ عَنْ جِیْرَانِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۶۸)

۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری قوم کے کچھ لوگ تہمت کے جرم میں پکڑ کر قید کر دئیے، پھر ہماری قوم کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس نے کہا: اے محمد! آپ نے میرے پڑوسیوں کو قید کیوں کر رکھا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے خاموشی اختیار کی، وہ پھر کہنے لگا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ شر سے منع کرتے ہیں، جبکہ آپ تو شرّ پھیلا رہے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا معاویہ کہتے ہیں :میں نے دونوں کے درمیان بات کو واضح نہ ہونے دیا، ڈر یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی بات سن لیں اورمیری قوم پر بددعا کر دیں، پھرمیری قوم کبھی بھی فلاح نہیں پا سکے گی، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ لگے رہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کوسمجھ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا واقعی ان لوگوں نے یہ تہمت والی بات کہی ہے، اللہ کی قسم! اگر میں وہ کام کر دوں، جس سے میں نے منع کیا ہے، تو اس کا بوجھ مجھ پر ہو گا، ان پر نہیں ہوگا تم اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
Haidth Number: 6799
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۷۹۹) اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۳۶۳۰، والترمذی: ۱۴۱۷، والنسائی: ۸/ ۶۶ (انظر: ۲۰۰۱۹)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم کی کہ معاملہ واضح ہونے تک متعلقہ افراد کو قید کرنا جائز ہے، دراصل یہ کوئی سزا نہیں ہے، بلکہ جرم کی تحقیق و تفتیش کے لیے ہے، اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ متعلقہ فرد مجرم ہے یا نہیں اور اس کا جرم حد یا تعزیر کے قابل ہے یا نہیں، اس لیے اس قید کے دوران کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔