Blog
Books
Search Hadith

کاہن اور عرّاف کے پاس جانے کی ممانعت اور جا کر اس کی تصدیق کرنے والے کی وعید کا بیان

۔ (۶۸۱۶)۔ (عَنْ صَفِیَّۃَ) عَنْ بَعْضِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُوْلُ، لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَاۃُ اَرْبَعِیْنَیَوْمًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۵۵)

۔ سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کسی ایک زوجۂ رسول سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عَرّاف کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی۔
Haidth Number: 6816
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۱۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۲۳۰(انظر: ۱۶۶۳۸)

Wazahat

فوائد:… جو آدمی کاہن کے دعوی کی تصدیق کرے گا اور اس کے بارے میںیہ اعتقاد رکھے گا کہ وہ غیب کا علم رکھتا ہے تو وہ واقعی کافر ہو جائے گا، جیسا کہ گزشتہ حدیث سے ثابت ہو رہا ہے، لیکن جو آدمی کاہن کے پاس گیا اور اس کے اس دعوی کی تصدیق کی، جس کی معرفت انسان کے بس کی بات ہوتی ہے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی۔ امام نووی نے کہا: نماز قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ ایسے شخص کو نماز کا ثواب نہیں ملے گا، البتہ اس کا فرض ادا ہو جائے گا اور اس کو اعادہ یعنی نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ کاہن کے دعویٰ کی تصدیق کرنا یقینا کفریہ کام ہے۔ لیکن اگر ایسا آدمی دین کی دوسری چیزوں (توحید و رسالت، جزا و سزا وغیرہ) کو تسلیم کرتا ہے تو اس کا یہ کفریہ کام مخلد فی النار (ہمیشہ جہنمی) ہونے کا سبب نہیں بنے گا۔ بلکہ یہ کفر دون کفر کی صورت ہوگی جیسے مومن کے ساتھ لڑائی کرنے کو کفر کہا گیا ہے (قتالہ کفر) یہ بھی آدمی کو ہمیشہ جہنمی بنانے کا سبب نہیں۔ (عبداللہ رفیق)