Blog
Books
Search Hadith

دین اور پسندیدہ اخلاق والی خاتون سے شادی کرنے کی رغبت کا بیان، اگرچہ وہ فقیریا بدصورت ہو

۔ (۶۸۵۷)۔ عَنْ ثَابِتِ نِ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی جُلَیْبِیْبٍ امْرَأَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ إِلٰی أَبِیْہَا، فَقَالَ: حَتّٰی اسْتَأْمِرَ أُمَّہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَنَعَمْ إِذًا۔))، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَی امْرَأَتِہِ فَذَکَرَ ذَالِکَ لَھَا فَقَالَتْ: لَا، ھَا اللّٰہِ! إِذَا مَا وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا جُلَیْبِیْبًا وَقَدْ مَنَعقنَاھَا مِنْ فُلَانٍ وَفُلانٍ، قَالَ: وَالْجَارِیَۃُ فِی سِتْرِھَا تَسْتَمِعُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ یُرِیْدُ أَنْیُخْبِرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ، فَقَالَتِ الْجَارِیَۃُ: أَ تُرِیْدُوْنَ أَنْ تَرُدُّوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْرَہُ؟ إِنْ کَانَ قَدْ رَضِیَہُ لَکُمْ فَأَنْکِحُوْہُ، فَکَأَنَّہَا جَلَّتْ عَنْ أَبَوَیْہَا وَقَالَا: صَدَقْتِ، فَذَھَبَ أَبُوْھَا إِلَی النَّبِیّف ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنْ کُنْتَ قَدْ رَضِیْتَہُ فَقَدْ رَضِیْنَا، قَالَ: ((فَإِنِّی قَدْ رَضِیْتُہُ۔)) فَزَوَّجَہَا، ثُمَّ فَزِعَ أَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ فَرَکِبَ جُلَیْبِیْبُ فَوَجَدُوْہُ قَدْ قُتِلَ وَحَوْلَہُ نَاسٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَدْ قَتَلَہُمْ، قَالَ اَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہَا وَإِنَّہَا لَمِنْ اَنْفَقِ بَیْتٍ فِی الْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۲۰)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کیلئے ایک انصاری عورت کے باپ کو منگنی کا پیغام بھیجا، اس کے باپ نے کہا: میں اس کی ماں سے مشورہ کرلوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے اس بات کا ذکر کیا، اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! یہ نہیں ہوسکتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے لئے صرف جلیبیب ہی ملا ہے، ہم نے تو فلاں فلاںسے بھی رشتہ نہیں کیا،یہ بات لڑکی پردے کے پیچھے سن رہی تھی، وہ آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دینے کیلئے چل پڑا، لڑکی نے کہا:کیا تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کو ردّ کر رہے ہو، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پسند کرلیا ہے تو پھر نکاح کر دو، یہ کہہ کر لڑکی نے گویا اپنے ماں باپ پر مخفی معاملہ کھول دیا، انہوں نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، اس کے والد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اگر آپ راضی ہیں تو اس رشتہ میں ہم بھی راضی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں راضی ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جلیبیب کی اس لڑکی سے شادی کر دی۔ بعد ازاں ایک دفعہ اہل مدینہ خوفزدہ ہوگئے، سیدنا جلیبیب اس کو دور کرنے کیلئے سوار ہوئے لیکن جب مسلمان وہاں پہنچے تو انھوں نے جلیبیب کو اس حال میں پایا کہ وہ قتل ہو چکے تھے اور ان کے ارد گرد کچھ مشرک بھی قتل ہوئے پڑے تھے، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا کہ اس کا گھر مدینہ کے گھروں میں سے سب سے زیادہ بارونق تھا۔
Haidth Number: 6857
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۵۷) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ عبد الرزاق: ۱۰۳۳۳، والبزار: ۲۷۴۱، وابن حبان: ۴۰۵۹ (انظر: ۱۲۳۹۳)

Wazahat

فوائد:… سیدنا جلبیبb خوبصورت نہیں تھے، اس لیے ان کے بارے میںیہ باتیں کی گئیں، لیکن جب اِس انصاری خاتون نے رسول اللہ a کی رائے کو ترجیح دی تو اس کی قسمت ہری ہو گئی۔ ’’مدینہ میں اس خاتون کا گھر سب سے زیادہ بارونق تھا‘‘: اس کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا جلبیبb کی شہادت کے بعد بہت سارے لوگ اس خاتون کے ساتھ نکاح کرنے کا پیغام لے کر آئے، اس اعزاز کی وجہ یہ تھی کہ لوگ جس جلیبیب کو پسند نہیں کرتے تھے، اس خاتون نے رسول اللہ a کی رائے کا لحاظ کرتے ہوئے اس سے شادی کی تھی اور آپ a نے اس کے لیے برکت کی دعا بھی کی تھی۔ سیدنا ابو برزہ b سے مروی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ! ہَا ہُوَ ذَا إِلٰی جَنْبِ سَبْعَۃٍ، قَدْ قَتَلَہُمْ ثُمَّ قَتَلُوہُ فَأَتَاہُ النَّبِیُّV فَقَامَ عَلَیْہِ فَقَالَ: ((قَتَلَ سَبْعَۃً وَقَتَلُوہُ ہٰذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ ہَذَا مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ۔)) مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ وَضَعَہُ رَسُولُ اللَّہِV عَلَی سَاعِدَیْہِ وَحُفِرَ لَہُ، مَا لَہُ سَرِیرٌ إِلَّا سَاعِدَا رَسُولِ اللَّہِV ثُمَّ وَضَعَہُ فِی قَبْرِہِ وَلَمْ یُذْکَرْ أَنَّہُ غَسَّلَہُ۔… صحابۂ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ جلیبیبیہ پڑا ہے ، سات کافروں کے پہلومیں،یعنی اِس نے اُن سات کو قتل کیا اور انھوں نے اس ایک کو قتل کیا، نبی کریمa اس کے پاس آئے اور اس کی میت پر کھڑے ہو کر فرمایا: ’’اس نے سات کافروں کو قتل کیا اور انھوں نے اس ایک کو قتل کیا، پس یہ جلیبیب مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔‘‘ دو یا تین بار ارشاد فرمایا، پھر آپ a نے اس کو اپنے بازوؤں پر رکھا اور اس کے لیے قبر کھودی گئی، اس صحابی کی میت کے لیے کوئی چارپائی نہیں تھی، ما سوائے رسول اللہ a کے بازوؤں کے، پھر آپ a نے اس کو قبر میں رکھ دیا،یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ آپ a نے اس کو غسل دیا ہو۔ (صحیح مسلم: ۴۵۱۹)