Blog
Books
Search Hadith

بچوں کی پرورش کی خاطر دوسرا نکاح نہ کرنے والی خاتون کی فضیلت اور قریشی عورتوں کی فضیلت کا بیان

۔ (۶۸۶۴)۔ عَنْ کَرِیْمِ بْنِ اَبِیْ حَازِمٍ عَنْ جَدَّتِہِ سَلْمٰی بِنْتِ جَابِرٍ اَنَّ زَوْجَہَا اسْتُشْہِدَ فَاَتَتْ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَسْعُوْدٍ فَقَالَتْ: اِنِّی امْرَأَۃٌ قَدْ خَطَبَنِی الرِّجَالُ فَأَبَیْتُ اَنْ أَتَزَوَّجَ حَتّٰی اَلْقَاہُ فَتَرْجُوْ لِیْ اَنِ اجْتَمَعْتُ اَنَا وَھُوَ أَنْ أَکُوْنَ مِنْ أَزْوَاجِہِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فقَالَ لَہُ رَجُلٌ: مَارَأَیْنَاکَ فَعَلْتَ ھٰذَا مُذْ قَاعَدْنَاکَ، قَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ أَسْرَعَ أُمَّتِیْ بِیْ لُحُوْقًا فِی الْجَنَّۃ امْرَأَۃٌ مِنْ أَحْمَسَ۔)) (مسند احمد: ۳۸۲۲)

۔ سیدنا سلمی بنت جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میرا خاوند شہید ہو گیا، میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئی او رکہا: میرے پاس آدمیوں کے منگنیوں کے پیغام آرہے ہیں، جبکہ میں نے شادی سے انکار کر دیا ہے، میں چاہتی ہوں کہ میں اپنے خاوند سے اسی حال میں ملوں، کیا آپ امید دلاتے ہیں کہ اگر میں اور میرا خاوند جمع ہو گئے تو میں اس کی بیویوں میں سے ہوں گی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، یہ سن کر ایک بندے نے ان سے کہا: جب سے ہم آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں، ہم نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: میری امت میں سے جو خاتون سب سے جلدی مجھے جنت میں ملے گی، وہ احمس سے ہوگی۔
Haidth Number: 6864
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۶۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، کریم بن ابی حازم لم یرو عنہ غیر ابان بن عبد اللہ، ولم یوثقہ غیر ابن حبان، أخرجہ ابویعلی: ۵۳۲۸ (انظر: ۳۸۲۲)

Wazahat

فوائد:… قریش، کنانہ، جدیلہ اور دورِ جاہلیت میں ان کے پیروکاروں کالقب احمس تھا، اس کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ وہ اپنے مذہب کے معاملے میں پکے تھے یایہ ہے کہ وہ ’’حمسائ‘‘ میںپناہ لیتے تھے، حمساء سے مراد کعبہ ہے۔ اس حدیث میں اس خاتون کا تعیین کے ساتھ ذکر نہیں ہے، تو پھر سیدنا ابن مسعودb نے سیدہ سلمیc کو اس کا مصداق کیسے ٹھہرایا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سیدہ سلمیc قریشی تھیں اور انھوں نے اپنے خاوند کے شہید ہو جانے کے بعد اپنے آپ کو اس وجہ سے مزید نکاح کرنے سے روکا ہوا تھا کہ وہ اپنے اُسی خاوند کے ساتھ جنت میں رہنا چاہتی ہیں، جبکہ شہداء جنت میں ہوتے ہیں، اس لیے انھوں نے اس یہ استدلال کشید کر لیا،یا ممکن ہے کہ نبی کریمa نے ان کو بتلایا ہو۔