Blog
Books
Search Hadith

کنواری کو نکاح پر مجبور کرنے اور بیوہ سے مشورہ طلب کرنے کا بیان

۔ (۶۸۹۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: تَزَوَّجَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا ابْنَۃُ سِتِّ سِنِیْنَ(وَفِیْ لَفْظٍ: سَبْعِ سِنِیْنَ) بِمَکَّۃَ مُتَوَفّٰی خَدِیْحَۃَ وَدَخَلَ بِیْ وَأَنَا ابْنَۃُ تِسْعِ سِنِیْنَ بِالْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۷۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب مجھ سے نکاح کیا تو میں چھ سال کی تھی، ایک روایت میں سات برس کا ذکر ہے، یہ نکاح مکہ میں اور سیدنا خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وفات کے موقع پر ہوا تھا، اور جب میری رخصتی ہوئی تو میری عمر نو برس تھی، رخصتی مدینہ منورہ میں ہوئی تھی۔
Haidth Number: 6892
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۹۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۸۹۴، ۵۱۳۳، ۵۱۳۴، ومسلم: ۱۴۲۲، ابوداود!: ۴۹۳۳، ۴۹۳۴ (انظر: ۲۴۸۶۷)

Wazahat

فوائد:… نکاح کے وقت سیدہ کی عمر چھ برس اور کچھ ماہ تھی، اسی لیے کبھی اس کسر کو پورا کر کے سات سال کہہ دیا جاتا ہے اور کبھی اس کو چھوڑ کر چھ برس کہا جاتا ہے، ۲؁ھمیں سیدہ عائشہ c کی رخصتی ہوئی تھی۔ ہجرت سے ایک سال پہلے سیدہ خدیجہc کا انتقال ہوا تھا۔ اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ عورت کنواری ہو، یا مطلقہ، یا بیوہ، اس کے نکاح کی درستی کے لیے ولی کی رضامندی ضروری ہے، جیسے کہ سابق باب میں وضاحت ہو چکی ہے، البتہ بیوہ اور مطلقہ کو اپنے رائے دینے کا حق ضرور ہے اور ولی کو چاہیے کہ وہ ان کی رائے کا لحاظ کرے۔