Blog
Books
Search Hadith

نکاح میںیتیم بچی کو مجبور نہ کرنے اور اس کی اجازت اور رضامندی سے اس کی شادی کرنے کا بیان

۔ (۶۸۹۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: تُوُفِّیَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُوْنٍ وَتَرَکَ ابْنَۃً لَہُ مِنْ خُوَیْلَۃَ بِنْتِ حَکِیْمِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ الْاَوْقَصِ، قَالَ: وَأَوْصٰی إِلٰی أَخِیْہِ قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُوْنٍ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: وَھُمَا خَالَایَ، قَالَ: فَخَطَبْتُ إِلٰی قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُوْنٍ ابْنَۃَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ فَزَوَّجَنِیْہَا، وَدَخَلَ الْمُغِیْرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَیَعْنِیْ إِلٰی أُمِّہَا فَأَرْغَبَہَا فِی الْمَالِ فَحَطَّتْ إِلَیْہِ وَحَطَّتِ الْجَارِیَۃُ إِلٰی ھَوٰی أُمِّہَا فَأَبَیَا، حَتَّی ارْتَفَعَ أَمْرُھُمَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ قُدَامَۃُ بْنُ مَظْعُوْنٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ابْنَۃُ أَخِیْ، أَوْصٰی بِہَا اِلَیَّ فَزَوَّجْتُہَا ابْنَ عَمَّتِہَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَلَمْ اُقَصِّرْ بِہَا فِی الصَّلَاحِ وَلَا فِی الْکَفَائَۃِ وَلٰکِنَّہَا امْرَأَۃٌ وَاِنَّمَا حَطَّتْ اِلٰی ھَوٰی اُمِّہَا، قَالَ: فقَالَ رَسُوْ لُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھِیَیَتِیْمَۃٌ وَلَا تُنْکَحُ اِلَّا بِإِذْنِہَا۔)) قَالَ: فَانْتُزِعَتْ وَاللّٰہِ! مِنِّیْ بَعْدَ أَنْ مَلَکْتُہَا، فَزَوَّجُوْھَا الْمُغِیْرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ۔ (مسند احمد: ۶۱۳۶)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہو گئے اور ایک بیٹی چھوڑ گئے، وہ سیدہ خویلہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بطن سے پیدا ہوئی تھی، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے بھائی قدامہ بن مظعون کو وصیت کی کہ وہ اس کی پرورش کرے، یہ دونوں قدامہ اور عثمان میرے ماموں تھے، میں نے سیدنا قدامہ کے ہاں ماموں عثمان کی بیٹی کے لئے منگنی کا پیغام بھیجا، انہوں نے اس کی مجھ سے شادی کردی، سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس لڑکی کی ماں کے پاس آئے اور انہیں مال کی رغبت دلائی، پس وہ مال کی طرف مائل ہو گئی اور اس کی بیٹی کا میلان ماں کی طرف ہو گیا، پس ان دونوں نے انکار کر دیا،یہاں تک کہ ان کا معاملہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سیدنا قدامہ بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری بھتیجی ہے، میرے بھائی نے وصیت کے ذریعہ میرے سپرد کی ہے۔ میں نے اس کی پھوپھی کے بیٹے عبد اللہ بن عمر سے اس کی شادی کر دی ہے اور میں نے اس کی بہتر ی کے لیے کوئی کمی نہیں کی، لیکنیہ عورت ذات ہے، اس کی ماں مال کی طرف مائل ہو گئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بچی سن تمیز والی ہے، اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہیں کیا جاسکتا۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! یہ بچی میری ملکیت و زوجیت میں آنے کے بعد مجھ سے چھن گئی۔ انہوں نے اس کی رضا کے مطابق سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کی شادی کردی۔
Haidth Number: 6893
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۹۳) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ الدارقطنی: ۳/ ۲۳۰، وأخرجہ مختصرا دون المرفوع ابن ماجہ: ۱۸۷۸(انظر: ۶۱۳۶)

Wazahat

فوائد:… وصییا کفیلیا سرپرست کو یتیم بچی پر اپنی مرضی ٹھونسنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ یتیم بچی کسی کامل انسان کی طرح اپنا اختیار رکھتی ہے، نکاح کے معاملے میں اس کی رضامندی اور عدم رضامندی کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ اگلی روایات سے اس کے اختیار اور مرضی کی مزید وضاحت ہو رہی ہے۔