Blog
Books
Search Hadith

عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ کرنے کا بیان

۔ (۶۸۹۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہ، خَطَبَ اِلٰی نَسِیْبٍ لَہُ ابْنَتَہُ قَالَ: فَکَانَ ھَوٰی أُمِّ الْمَرْأَۃِ فِی ابْنِ عُمَرَ، وَکَانَ ھَوٰی أَبِیْہَا فِیْیَتِیْمٍ لَہُ، قَالَ: فَزَوَّجَہَا الْأَبُ یَتِیْمَہُ ذَالِکَ، فَجَائَ تْ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَتْ ذَالِکَ لَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((آمِرُوْا النِّسَائَ فِیْ بَنَاتِہِنَّ۔)) (مسند احمد: ۴۹۰۵)

۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نسب میں اپنے قریبی کو اس کی بیٹی کے لئے منگنی کا پیغام بھیجا، اس لڑکی کی والدہ کا میلان ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف ہی تھا، لیکن باپ کی خواہش یہ تھی کہ وہ اپنے زیر تربیتیتیم سے اس کا نکاح کر دے، تو اس نے اس یتیم سے اس کی شادی کر دی، اس کی ماں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس چیز کا آپ سے ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی بیویوں سے بیٹیوں کی شادی کے سلسلے میں مشورہ کیا کرو۔
Haidth Number: 6897
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۸۹۷) تخریج: حدیث حسن، أخرج المرفوع منہ فقط ابوداود: ۲۰۹۵ (انظر: ۴۹۰۵)

Wazahat

فوائد:… ماؤں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ کرنا اس بنا پر نہیں ہے کہ وہ نکاح کے عقد میں ولی کی طرح کا کوئی اختیار رکھتی ہیں، بلکہ یہ حسن معاشرت کا تقاضا ہے، اس سے مائیں خوش ہو جائیں گی اور اس مشورے کی برکت سے بیٹیوں اور ان کے خاوندوں میں الفت، محبت اور اتفاق پیدا ہو گا، وگرنہ زیادہ تر بیٹیوں کا میلان ماؤں کی طرف ہوتا ہے، اس لیے اگر اس معاملے میں ماؤں کو راضی نہ کیا گیاتو فساد کا خطرہ ہو سکتا ہے۔