Blog
Books
Search Hadith

نکاح میں کفو (برابری) کے مسئلے کا بیان

۔ (۶۹۰۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْحَسَبُ: الْمَالُ، وَالْکَرَمُ: التَّقْوٰی)) (مسند احمد: ۲۰۳۶۲)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حسب مال ہے اور کرم تقویٰ ہے۔
Haidth Number: 6906
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۰۶) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ ابن ماجہ: ۴۲۱۹، والترمذی: ۳۲۷۱(انظر: ۲۰۱۰۲)

Wazahat

فوائد:… ’’حسب مال ہے‘‘ اس سے مراد دنیا کا مال و دولت ہے، جس کے ذریعے جاہ و حشمت ملتی ہے۔ ’’کرم تقوی ہے‘‘ یعنی وہ کرم جو آخرت میں معتبر ہو گا اور جس کا نتیجہ بلند درجات کے ساتھ اکرام کی صورت میں نکلے گا، وہ تقوی ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ} … ’’بیشک تم میں سے اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ معزز وہ ہے، جو سب سے زیادہ تقوی والا ہے۔‘‘ (سورۂ حجرات: ۱۳) ایک قول کے مطابق اس حدیث کا مفہوم یہ ہے: نبی کریمa کی مراد وہ امور تھے، جو لوگوں میں متعارف ہیں، لوگوں میں فقیر آدمی کا کوئی حسب نہیں ہے، کیونکہ نہ اس کی عزت ہوتی ہے اور نہ اس کو مجلس میں بٹھایا جاتا ہے، گویا کہ دنیا والوں کا حسب مال ہے، مال والا ہی لوگوں کے ہاں شرف و فضیلت والا قرار پاتا ہے، لیکن اللہ تعالی کے ہاں اس شخص کو عزت و کرم والا نہیں سمجھا جاتا ہے، کیونکہ بارگاہِ عالیہ میں معیار تقوی ہے، نہ کہ مال و دولت اور حسب و نسب، اس لیے اللہ تعالی کے ہاں کریم اور معزز وہ ہو گا، جو تقوی کے لباس سے مزین ہو گا۔