Blog
Books
Search Hadith

نکاح میں کفو (برابری) کے مسئلے کا بیان

۔ (۶۹۰۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَتْ بَرِیْرَۃُ عِنْدَ عَبْدٍ فَعُتِقَتْ فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْرَھَا بِیَدِھَا (وَفِیْ لَفْظٍ) فَلَمَّا أُعْتِقَتْ خُیِّرَتْ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۷۴)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ایک غلام کے زیر نکاح تھی، جب اس کو آزاد کر دیا گیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا معاملہ اس کے ہاتھ میں دے دیا، ایک روایت میں ہے: جب اس کو آزاد کیا گیا تو اس کو اختیار دے دیا گیا۔
Haidth Number: 6907
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۰۷) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابویعلی: ۴۴۳۶، والبیھقی: ۷/ ۲۲۰ (انظر: ۲۵۷۵۵)

Wazahat

فوائد:… جب غلام اور لونڈی میاں بیوی ہوں اور بیوی کو آزاد کر دیا جائے تو اس کو اپنے خاوند کے پاس رہنے یا نہ رہنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ شادی میں کفو اور ہمسر کے بارے میں مختلف اقوال بیان کیے گئے ہیں، مثلا: دین، آزادی، نسب، پیشہ، خوشحالی، عیب سے سلامتی، کمائی کا اچھا ذریعہ، صلاحیت، وغیرہ۔ لیکن حقیقتیہ ہے کہ معتبر وصف صرف اور صرف اسلام ہے، اس کے بعد لڑکے اور لڑکی کی رضامندی ہے، لیکن ان کو بھییہ ترغیب دلائی گئی ہے کہ وہ حسب و نسب، حسن و جمال اور مال و دولت کے بجائے دینداری کو ترجیح دیں، اسلام میں سب سے بڑی صفت تقوی اور پرہیز گاری ہے، اسی میں عزت ہے اور اسی میں حسن انجام ہے، ارشادِ باری تعالی ہے: {اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ} ’’بیشک تم میں سے اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ معزز وہ ہے، جو سب سے زیادہ تقوی والا ہے۔‘‘ (سورۂ حجرات: ۱۳)