Blog
Books
Search Hadith

مہر کی قلیل اور کثیر مقدار پر شادی کرنے کے جواز اور معتدل چیز کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۶۹۲۷)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ کَمْ کَانَ صَدَاقُ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَتْ: کَانَ صَدَاقُہُ لِأَزْوَاجِہِ اثْنَتَیْ عَشَرَۃَ أُوْقِیَّۃً وِنَشًّا، قَالَتْ: اَ تَدْرِیْ مَا النَّشُّ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَتْ: نِصْفُ أُوْقِیَّۃٍ، فِتِلْکَ خَمْسُ مِائِۃِ دِرْھَمٍ، فَہٰذَا صَدَاقُ رَسُوْلِ اللّٰہِ A۔ (مسند احمد: ۲۵۱۳۳)

۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کتنامہر دیتے تھے، انھوں نے کہا:آپ کی بیویوں کا مہر ساڑھے بارہ اوقیے تھا۔پھر انھوں نے کہا: تجھے نَشّ کا پتہ ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انھوں نے کہا: اس سے مراد نصف اوقیہ ہے، یہ ساڑھے بارہ اوقیے کل پانچ سو درہم بنتے ہیں،یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں کا حق مہر تھا۔
Haidth Number: 6927
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۲۷) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ الشافعی فی ’’مسندہ‘‘: ۲/ ۵، والبیھقی فی ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘: ۱۴۲۳۲(انظر: ۲۴۶۲۶)

Wazahat

Not Available