Blog
Books
Search Hadith

وضو میں خشک رہ جانے والی جگہ، اعضائے وضو کا پے درپے دھونے اور وضو کو اچھے اندار سے کرنے کی ترغیب دلانے کا بیان

۔ (۶۹۵)۔عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَاٰی رَجُلًا یُصَلِّیْ وَفِیْ ظَہْرِ قَدَمِہِ لُمْعَۃٌ قَدْرُ الدِّرْہَمِ لَمْ یُصِبْہَا الْمَائُ، فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُعِیْدَ الْوُضُوئَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۵۷۶)

خالد بن معدان ایک صحابیِ رسول سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، جبکہ اس کے قدم کی پشت پر درہم کے بقدر جگہ خشک رہ گئی تھی، اس کو پانی نہیں پہنچا تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے حکم دیا کہ وہ دوبارہ وضو کرے۔
Haidth Number: 695
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۵) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۷۵ (انظر: ۱۵۴۹۵)

Wazahat

فوائد:… وضو میں موالاۃ ضروری ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ اعضائے وضو کو لگاتار اور پے در پے دھویا جائے۔ اس کی مزید وضاحت اس طرح ہے کہ جب آدمی وضو سے فارغ ہو تو اس کے سارے اعضا گیلے ہونے چاہئیں، یہ درست نہیں ہے کہ بیچ میں اتنا وقفہ ڈال دیا جائے کہ جب آدمی پاؤں دھونے سے فارغ ہو تو اس کا چہرہ خشک ہو چکا ہو۔ مذکورہ بالا احادیث کی یہی فقہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دوبارہ وضو کرنے کا حکم اس بنا پر دیا کہ متعلقہ صحابی کے اعضا خشک ہو چکے تھے۔ اگر بندے کو اس حال میں کسی عضو کے خشک رہ جانے کا پتہ چلے کہ سارے اعضائے وضو ابھی تک تر ہوں تو اس کو چاہیے کہ وہ فوراً خشک جگہ کو تر کر دے، ایسی صورت میں دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے، درج ذیل دو احادیث سے بھی اس اجتہاد کا استدلال کرنا ممکن ہے: (۱)غسل جنابت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا غسل کے آخر میں پاؤں دھو کر وضو مکمل کرنا اور (۲) ایک موقع پر بازو دھونے کے بعد کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا پہلی حدیث کے مطابق غسل کا وقفہ کا پڑ جانے کے باوجود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے صرف پاؤں دھوئے اور دوسری حدیث کے مطابق کلی اور ناک رہ گئے تھے، لیکن بازو دھونے کے بعد ان کو کر لیا گیا، دوسرے اعضا کو دوبارہ نہ دھونے کی وجہ یہ تھی کہ ابھی تک وہ گیلے تھے، یہ ایک اجتہادی رائے ہے، یہ دونوں احادیث پہلے گزر چکی ہیں۔