Blog
Books
Search Hadith

عورت اور اس کی پھوپھی کو اور اس قسم کی محرم خواتین کو ایک نکاح میںجمع کرنے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۹۵۳)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: لَقِیْتُ خَالِیْ وَمَعَہُ الرَّاْیَۃُ فَقُلْتُ: أَیْنَ تُرِیْدُ؟ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃَ اَبِیْہِ مِنْ بَعْدِہِ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَہُ أَوْ أَقْتُلَہُ وَ آخُذَ مَالَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۵۶)

۔ سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن کی رغبت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس کو کیا کروں؟انھوں نے کہا: آپ اس سے شادی کرلیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ پسند کرتی ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں اورپہلے کون سی اکیلی ہوں، اور میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے کہ وہ اس خیر وبھلائی میں میرے ساتھ شریک ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ میرے لئے حلال نہیں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آپ نے درہ بنت ام سلمہ کو منگنی کا پیغام بھیجا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ میرے لیے حلال ہوتی تو پھر بھی میں اس سے شادی نہ کر سکتا، کیونکہ بنو ہاشم کی لونڈی ثویبہ نے مجھے اور اس کے باپ کو دودھ پلایا ہے، پس اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو مجھ پر پیش نہ کرو۔
Haidth Number: 6953
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۵۳) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، وانظر الاروائ: ۸/ ۳۳، أخرجہ ابوداود: ۴۴۵۶، والنسائی: ۶/ ۱۰۹(انظر: ۱۸۵۵۷)

Wazahat

فوائد:… کون کون سی خواتین کو ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں کیا جا سکتا، دو بہنوںکا ذکر قرآن مجید میں ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ} …’’(اور تم پر حرام کیا گیا ہے کہ) تم دو بہنوں کو لیکن اس باب کی احادیث سے پتہ چلا کہ خالہ اور اس کی بھانجی اور پھوپھی اور اس کی بھتیجی کو بھی ایک نکاح میں جمع نہیں کیا جا سکتا، رضاعی رشتوں کا بھی اسی طرح لحاظ رکھا جائے گا۔ اس بحث سے ثابت ہوا کہ احادیث ِ مبارکہ بنفس نفیس حجت ہیں، ان کو قرآن مجید کے مفہوم پر پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، غور کریں کہ اللہ تعالی نے دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے سے منع کر کے فرمایا: {وَأُحِلَّ لَکْمْ مَّا وَرَائَ ذٰلِکُمْ} …’’اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئیں ہیں۔‘‘ (سورۂ نسائ: ۲۴) لیکن احادیث ِ مبارکہ نے خالہ اور بھانجی،پھوپھی اور بھتیجی اور رضاعی رشتوں کا اضافہ کر دیا، شارح ابوداود علامہ شرف الحق عظیم آبادی نے کہا: خارجیوں اور شیعوں کے بعض گروہوں نے {وَأُحِلَّ لَکْمْ مَّا وَرَائَ ذٰلِکُمْ} سے استدلال کرتے ہوئے کہا کہ بھتیجی اور پھوپھی اور خالہ اور بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا درست ہے، لیکن جمہور اہل علم نے اِن احادیث سے حجت پکڑی اور اِن کی روشنی میں قرآن مجید کے عموم کی تخصیص کر دی اور ان دو رشتوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے سے منع کر دیا، راجح بات جمہور اصولیوں کی ہی ہے کہ خبر و احد کے ذریعے قرآن مجید کے عموم کی تخصیص کی جا سکتی ہے، کیونکہ رسول اللہ a اپنی طرف نازل ہونے والے کلام کی وضاحت کرنے والے ہیں۔ (عون المعبود: ۱/ ۹۷۰)