Blog
Books
Search Hadith

کیا دودھ پلانے والی خاتون کے خاوند اور اس کے رشتہ داروں کے لیے بھی رضاعت کا حکم ثابت ہو جائے گا یا نہیں

۔ (۶۹۶۶)۔ عَنْ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اَنَّ عَائِشَۃَ أَخْبَرَتْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ عِنْدَھَا وَأَنَّہَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ یَسْتَأْذِنُ فِیْ بَیْتِ حَفْصَۃَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھٰذَا رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُ فِیْ بَیْتِکَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَرَاہُ فُلَاناً لِعَمٍّ لِحَفْصَۃَ مِنَ الرَّضَاعَۃِ۔))، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْکَانَ فُلَانٌ حَیًّا لِعَمِّہَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ دَخَلَ عَلَیَّ؟ فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَۃَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۹۶۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے، میں نے ایک آدمی کی آواز سنی، وہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگ رہاتھا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی، آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ حفصہ کا فلاں رضاعی چچا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میرا فلاں رضاعی چچا زندہ ہوتا تو وہ مجھ پر داخل ہو سکتا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، بیشک رضاعت ان رشتوں کو حرام کر دیتی ہے، جو نسب اور ولادت کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
Haidth Number: 6966
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۶۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۶۴۶، ۳۱۰۵، ومسلم: ۱۴۴۴ (انظر: ۲۵۴۵۳)

Wazahat

فوائد:… جیسے رضاعت کی وجہ سے خواتین کی حرمت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح اگر دودھ پینے والی بچی ہو تو وہ بھی رضاعت کی وجہ سے بعض مردوں پر حرام ہو گی، اگر دودھ پلانے والی رضاعی ماں ہے، تو اس کا خاوند رضاعی باپ ہوگا، اس کا بیٹا رضاعی بھائی ہو گا، اس کا بھائی رضاعیماموں ہو گا، اس کا باپ رضاعی نانا ہو گا، رضاعی باپ کے والدین رضاعی دادا دادی ہوں گے، علی ہذا لقیاس، اسی طرح آگے علاتی اور اخیافی بہن بھائیوں کا سلسلہ ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کا دودھ اس کے خاوند کے جماع اور حمل کے نتیجے میں اترتا ہے، گویا عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے، لہذا دودھ پینے والے بچے یا بچی کا رشتہ عورت اور اس کے خاوند دونوں سے قائم ہو گا۔