Blog
Books
Search Hadith

رضاعت کی وہ مقدار جس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی

۔ (۶۹۷۳)۔ عَنْ مَسْرُوْقٍ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ عَلَیْہَا وَعِنْدَھَا رَجُلٌ قَالَ: فَتَغَیَّرَ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَاَنَّہُ، شَقَّ عَلَیْہِ، فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَخِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((انْظُرْنَ مَا اِخْوَانُکُنَّ فَاِنَّمَا الرَّضَاعَۃُ مِنَ الْمَجَاعَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۳۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ متغیر ہوگیا، ایسے لگ رہا تھا کہ آپ کو یہ بات سخت ناگوار گزری، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا رضاعی بھائی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا غور کر لو کہ تمہارے بھائی کون ہیں، رضاعت تو بھوک سے ثابت ہوتی ہے۔
Haidth Number: 6973
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۷۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۱۰۲، ومسلم: ۱۴۵۵(انظر: ۲۴۶۳۲)

Wazahat

فوائد:… حدیث کے آخری جملے کامطلب یہ ہے کہ جب بچہ اتنا چھوٹا ہو کہ اس کی خوراک صرف دودھ بن سکتا ہو تو اس عمر میں دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے اور مدت ِ رضاعت دو سال ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے: {وَالْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِکَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَاَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ} … ’’اور مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں، جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو۔‘‘ (سورۂ بقرہ: ۲۳۳) مدت رضاعت زیادہ سے زیادہ دو سال ہے۔