Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کی معرفت، توحید اوراس کے وجود کے اعتراف کے واجب ہونے کا بیان

۔ (۵،۶)۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؓ قَالَ: أَتَیْنَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا مِنْ غَرَائِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: نَعَمْ، کُنْتُ رِدْفَہُ عَلٰی حِمَارٍ،قَالَ: فَقَالَ: ((یَا مُعَاذَ بْنُ جَبَلٍ!)) قُلْتُ: لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: (( ہَلْ تَدْرِی مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ؟)) قُلْتُ: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَ عْلَمُ،فَذَکَرَ مِثْلَہُ اِلَّا أَنَّہُ قَالَ: ((أَنْ لَّا یُعَذِّبَہُمْ)) بَدْلَ قَوْلِہِ ((أَنْ یُدْخِلَہُمُ الْجَنَّۃَ))زَادَ فِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ: قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!! أَلاَ أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: ((دَعْہُمْ یَعْمَلُوا۔)) (مسند أحمد: ۲۲۳۴۳، ۲۲۳۷۸)

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے ابوہریرہ! کیا تم جانتے ہوں کہ لوگوں کا اللہ تعالیٰ پر اور اللہ تعالیٰ کا لوگوں پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بندوں پر اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور جب وہ ایسا کریں گے تو اللہ تعالیٰ پر ان کا حق یہ ہو گا کہ وہ ان کو عذاب نہ دے۔
Haidth Number: 7
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ الحاکم: ۱/ ۵۱۷، والبزار: ۳۰۸۹ (انظر: ۸۰۸۵)

Wazahat

فوائد:… اِن احادیث ِ مبارکہ سے توحید کو اختیار کرنے اور شرک سے بچنے کی فضیلت اور شرک کو اختیار کرنے اور توحید سے اعراض کرنے کی مذمت کا اندازہ ہو جانا چاہیے، اس موضوع سے متعلقہ تمام آیات و احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ شرک جیسے گناہ کی بخشش ناممکن ہے، مشرک کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈال دیا جائے گا، رہا مسئلہ توحید پرست کا تو اگر اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہوں کو معاف نہ کیا تو ان کے مطابق اس کو سزا دی جائے گی اور پھراس کو جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔ بہرحال جن احادیث میں توحید کی فضیلت بیان کی گئی ہے، مؤحِّد کو اللہ تعالیٰ پر حسن ظن رکھتے ہوئے اپنے آپ کو ان کا مصداق سمجھنا چاہیے، لیکن اس حسن ظن کا یہ مفہوم نہیں کہ بندہ نیکیاں کرنا چھوڑ دے یا برائیوں سے باز رہنے کو ترک کر دے، دیکھیں حدیث نمبر (۵،۶)کے مطابق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سرے سے فضیلت والی ایسی احادیث بیان کرنے سے منع کر دیا، جن کی وجہ سے عام لوگوں میں عمل ترک کرنے کا رجحان پیدا ہو سکتا ہے۔