Blog
Books
Search Hadith

نکاح متعہ کے منسوخ اور منہی عنہ ہونے کا بیان

۔ (۶۹۹۵)۔ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ اَبَیْہِ قَالَ: رَخَّصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتْعَۃَ النِّسَائِ عَامَ أَوْطَاسٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۶۶۷)

۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اوطاس والے سال متعہ کی رخصت دی تھی۔
Haidth Number: 6995
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۹۵) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۴۰۵(انظر: ۱۶۵۵۲)

Wazahat

فوائد:… اوطاس طائف میں ایک وادی کانام ہے،غزوۂ اوطاس اور فتح مکہ کے واقعات ایک سال میں پیش آئے، بلکہ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ فتح مکہ رمضان ۸ میں اور غزوۂ اوطاس اگلے ماہ یعنی شوال رمضان ۸ میں، اس لیے غزوۂ اوطاس کے سال سے مراد فتح مکہ کا واقعہ ہے، کیونکہ اس موقع پر آپ a نے تین دنوں کے لیے متعہ کی رخصت دی اور پھر مکہ مکرمہ سے نکلنے سے پہلے اس سے منع کر دیا اور فرمایا: ((فَاِنَِّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدْ حَرَّمَھَا عَلَیْکُمْ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) … ’’بیشک اللہ تعالی نے اس کو قیامت کے دن تک حرام قرار دیا ہے۔‘‘ (حدیث نمبر (۶۹۹۲)کے آخر میںیہ الفاظ گزر چکے ہیں) ذہن نشین رہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ a نے نکاحِ متعہ کے حرام ہو جانے کی بات کو تاکیدا دوہرایا تھا،تاکہ سب لوگوں کو علم ہو جائے، جس روایت میں حجۃ الوداع کے موقع پر متعہ کے حلال ہونے کا ذکر ہے، وہ خطا اور غلطی ہے۔ امام نووی نے کہا: صحیح اور راجح بات یہ ہے کہ متعہ کی اباحت اور حرمت دوبار پیش آئی،یہ نکاح غزوۂ خیبر سے پہلے حلال تھا، آپ a نے خیبرکے موقع پر اس سے منع فرما دیا، دوسری بار فتح مکہ کے موقع پر اس کو تین ایام کے لیے جائز قرار دیا اور پھر ہمیشہ کے لیے اس کی حرمت کا اعلان کر دیا۔