Blog
Books
Search Hadith

حلالہ کرنے والے اور احرام والے آدمی کے نکاح کا حکم

۔ (۶۹۹۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمُحَلِّلَ وَالُمَحَلَّلَ لَہُ۔ (مسند احمد: ۸۲۷۰)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے کیا جائے دونوں پر لعنت کی ہے۔
Haidth Number: 6998
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۹۹۸) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ البزار: ۱۴۴۲، والبیھقی: ۷/ ۲۰۸ (انظر: ۸۲۸۷)

Wazahat

فوائد:… حلال کرنے والا وہ شخص ہوتا ہے جو تین طلاق والی عورت سے نکاح اور پھر مباشرت کر کے اس کو اس کے پہلے خاوند کیلئے حلال کرتاہے۔ اس کاروائی میں عورت کی ذلت و توہین ہے، غیرت و حمیت کی کمی ہے اور اس میں شریک ہونے والوں کے مزاج کا گھٹیا اور کمینہ پن ہے، اسی لیے آپ a نے ایسے شخص کو کرائے کا سانڈ قرار دیا ہے۔ سیدنا عقبہ بن عامرb سے مروی ہے کہ رسول اللہa نے فرمایا: ((أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِالتَّیْسِ الْمُسْتَعَارِ؟)) قَالُوا: بَلٰییَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((ہُوَ الْمُحَلِّلُ لَعَنَ اللّٰہُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہُ۔)) … ’’کیا میںتمہیں کرائے پر لیے سانڈ کی خبرد نہ دے دوں؟‘‘ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپa نے فرمایا: ’’وہ حلالہ کرنے والا ہے، اللہ تعالی حلالہ کرنے والے پر اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے، دونوں پر لعت کی ہے۔‘‘ (ابن ماجہ: ۱۹۲۶) معلوم ہوا کہ یہ حلالہ حرام فعل ہے، اس لیے جمہور اہل علم کی رائے یہ ہے کہ جو نکاح حلالہ کی نیت سے کیا جائے گا، وہ فاسد ہو گا۔ جس خاتون کو تین طلاقیں دے دی جائیں، اس کا شریعت ِ اسلامیہ میں حل یہ ہے کہ وہ سابق خاوند سے ناامید ہو جائے اور گھر بسانے کی نیت سے آگے کسی اور آدمی سے شادی کر لے، اگر اتفاق سے وہ آدمی بھی اس کو طلاق دے دے تو وہ عدت کے بعد سابقہ خاوند سے نیا نکاح کر سکتیہے، اللہ تعالی کے اس فرمان میں اسی مسئلہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے: {فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗمِنْبَعْدُحَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْھِمَآ اَنْ یَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ} … ’’پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں، جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کر لینے میں کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ یہ جان لیں کہ وہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔‘‘ (سورۂ بقرہ: ۲۳۰) لیکنیہ ضروری ہے کہ دوسرا خاوند نکاح کے بعد حق زوجیت بھی ادا کرے۔