Blog
Books
Search Hadith

شغار (یعنی وٹہ سٹہ)کے نکاح کاحکم

۔ (۷۰۰۷)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ انَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا شِغَارَ فِی الْاِسْلَام۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۰۴)

۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں شغار نہیں ہے۔
Haidth Number: 7007
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۰۷) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۵۸۱، والنسائی: ۶/ ۲۲۸، والترمذی: ۱۱۲۳(انظر: ۱۹۹۶۲)

Wazahat

فوائد:… باب کے شروع میں شغار کی تعریف گزر چکی ہے، سمجھنے کی بات یہ ہے کہ شغار میں اصل چیز لڑکی کے بدلے لڑکی لینے کی شرط لگانا ہے، اگر اتفاقی طور پر مہر کا ذکر ہو بھی جائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، جبکہ ہمارے ملک میں مہر کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی ہے۔ ہاں اگر کسی آدمی نے اپنے زیر ولایت لڑکی کا نکاح کسی دوسرے آدمی سے کر دیا اور جواب میں کسی رشتہ کی شرط نہیں لگائی، پھر بعد میں دوسرے آدمی کا پہلے آدمی کو رشتہ دینے کا پروگرام بن گیا اور دوسری شادی ہو گئی،یہ نہ شغار ہے اور نہ اس کی کوئی ممانعت ہے۔