Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ جو آدمی مسلمان ہو اور اس کے عقد میں دو بہنیںیا چار سے زائد بیویاں ہوں، نیز آزاد اور غلام کے لیے بیویوں کی جائز تعداد اور اس معاملے میں نبی کریمa کے خاصے کا بیان

۔ (۷۰۱۶)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَسْلَمْتُ وَعِنْدِیْ اِمْرَأَتَانِ أُخْتَانِ فَأَمَرَنِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أُطَلِّقَ إِحْدَاھُمَا۔ (مسند احمد: ۱۸۲۰۵)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: جب میں اسلام لایا تو میری دو بیویاں تھیں اور وہ دونوں بہنیں تھیں،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان میں سے ایک کو طلاق سے دوں۔
Haidth Number: 7016
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۱۶) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… دو بہنوں کو ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے: {وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ} …’’(اور تم پر حرام کیا گیا ہے کہ) تم دو بہنوں کو جمع کرو۔‘‘ (سورۂ نسائ: ۲۳) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی مرضی کے مطابق کسی ایک کو اختیار کر سکتا ہے، یہ شرط نہیں ہے کہ اس نے دو بہنوں میں سے جس سے پہلے نکاح کیا تھا، اس کو ہی اپنے عقد میں برقرار رکھے۔ امام ابو حنیفہiکا نظریہیہ ہے کہ دو بہنوں کی صورت میں اس بہن کو جدا کر دیا جائے گا، جس سے بعد میں نکاح ہوا تھا اور چار سے زائد بیویوں کی صورت میں ان بیویوں کو الگ کر دیا جائے گا، جن سے چار کی تعداد کی تکمیل کے بعد نکاح ہوا تھا۔ لیکن مذکورہ بالا روایات میںیہ قید اور شرط نہیں پائی جاتی، لہذا خاوند کو اختیار حاصل ہے، وہ جسے چاہے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔