Blog
Books
Search Hadith

آزاد ہونے کے بعد لونڈی کو اختیار مل جانے کا بیان، جب وہ کسی غلام کی بیوی ہو

۔ (۷۰۲۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا خُیِّرَتْ بَرِیْرَۃُ رَاَیْتُ زَوْجَہَا یَتْبَعُہَا فِیْ سِکَکِ الْمَدِیْنَۃِ وَدُمُوْعُہُ تَسِیْلُ عَلٰی لِحْیَتِہِ، فَکُلِّمَ الْعَبَّاسُ لِیُکَلِّمَ فِیْہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِبَرِیْرَۃَ: ((إِنَّہُ زَوْجُکِ۔))، فَقَالَتْ: تَأْمُرُنِیْ بِہِ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((إِنَّمَا اَنَا شَافِعٌ۔))، قَالَ: فَخَیَّرَھَا فَاخْتَارَتْ نَفْسَہَا، وَکَانَ عَبْدًا لِاٰلِ الْمُغِیْرَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۸۴۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب بریرہ کو اختیار ملا تو میں نے دیکھا کہ اس کا خاوند مدینہ کی گلیوں میں اس کے پیچھے پیچھے پھرتا تھا اور اس کے آنسو اس کی داڑھی پر بہتے تھے، کسی نے سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بات کی کہ بریرہ کے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کرے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کہا: بریرہ! یہ تیرا خاوند ہے۔ سیدہ بریرہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے حکم دے رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو سفارش کر رہا ہوں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اختیار دیا اور اس نے یہ اختیار قبول کر لیا، ان کا خاوند آل مغیرہ کا غلام تھا۔
Haidth Number: 7027
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۲۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۲۸۳ (انظر: ۱۸۴۴)

Wazahat

فوائد:… لِیُکَلِّمَ فِیْہِ النَّبِیَّV لِبَرِیْرَۃَ: ((إِنَّہُ زَوْجُکِ۔))، ان الفاظ کی ترکیب صحیح نہیںبن رہی، اگر سنن ابو داود کے الفاظ کو سامنے رکھا جائے معلوم ایسے ہوتا ہے کہ اصل ترکیب اس طرح یا اس سے ملتی جلتی تھی: قَالَ النَّبِیَّV لِبَرِیْرَۃَ: ((إِنَّہُ زَوْجُکِ۔))، ہم نے اسی ترکیب کے مطابق ترجمہ کیا ہے۔ اس باب سے ثابت ہوا کہ جب غلام اور لونڈی شادی والی زندگی گزار رہے ہوں اور لونڈی کو آزاد کر دیا جائے تو اس کو اس غلام خاوند کے پاس رہنے یا نہ رہنے کا اختیار مل جاتاہے، جب سیدہ بریرہc کو یہ اختیار ملا تو انھوں نے جدائی کو ترجیح دی۔