Blog
Books
Search Hadith

ولیمہ کی دعوت دینے والی کی دعوت قبول کرنے کا بیان

۔ (۷۰۴۶)۔ عَنْ عِکْرَمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ سَمِعْتُ أَبَا غَادِیَۃَ الْیَمَانِیَّ قَالَ: أَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَجَائَ رَسُوْلُ کَثِیْرِ بْنِ الصَّلْتِ فَدَعَا ھُمْ، فَمَا قَامَ اِلَّا أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ وَخَمْسَۃٌ مِنْہُمْ، اَنَا أَحَدُھُمْ، فذَھَبُوْا فَأَکَلُوْا، ثُمَّ جَائَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ فَغَسَلَ یَدَہ، ثُمَّ قَالَ: وَاللّٰہِ! یَا أَھْلَ الْمَسْجِدِ اِنَّکُمْ لَعُصَاۃٌ لِأَبِی الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۸۷۱)

۔ ابو غادیہیمانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مدینہ میں آیا، کثیر بن صلت کا قاصد آیا اور اس نے مسجد والوں کو دعوت دی، صرف سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور مزید پانچ آدمی کھڑے ہوئے، میں ان میں ایک تھا، پس یہ لوگ گئے اور کھانا کھایا، جب سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس آئے تو انھوں نے ہاتھ دھوئے اور کہا: اللہ کی قسم! اے اہل مسجد! بیشک تم ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نافرمان ہو۔
Haidth Number: 7046
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۴۶) تخریج:اسنادہ ضعیف، ابو غادیۃ الیمامی، جھلہ ابو زرعۃ العراقی وابن حجر (انظر: ۷۸۸۴)

Wazahat

فوائد:… مسلمان کی دعوت قبول کرنا حق ہے، خاص طور پر ولیمہ کی دعوت، اس لیے باہتمام اس حق کو ادا کرنا چاہیے، وگرنہ نبی کریمa کی نافرمانی ہو گی۔ بعض احادیث سے معلوم ہوا کہ نفلی روزے کی وجہ سے دعوت قبول نہ کی جائے، لیکن دعوت کی وجہ سے نفلی روزہ توڑنا بھی جائز ہے، جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدریb بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہa کے لیے کھانا تیار کیا، جب کھانا (دسترخوان پر) رکھا گیا تو ایک آدمی نے کہا: میں تو روزے دار ہوں۔ اس پر رسول اللہ a نے فرمایا: ((دَعَاکَ اَخُوْکَ وَ تَکَلَّفَ لَکَ فَصُمْ مَکَانَہٗاِنْشِئْتَ۔)) …’’تیرے بھائی نے تجھے دعوت دی اور تیرے لیے تکلف کیا، (اس لیے روزہ توڑ دے) اور اگر چاہے تو اس کی جگہ پر ایک اور روزہ رکھ لینا۔‘‘ (سنن بیہقی، قال الحافظ ابن حجر: اسنادہ حسن) اگر واقعی نظر آ رہا ہے کہ داعی نے بڑے تکلف اور رغبت سے کھانا تیار کیا ہے تو نفلی روزہ توڑ دینا چاہیے، اگر اجر و ثواب ہی مطلوب ہو تو دوبارہ روزہ رکھ لیا جائے۔