Blog
Books
Search Hadith

ولیمہ میں کھجوروں وغیرہ کو بکھیرنے اور پھر ان کو لوٹنے کا بیان

۔ (۷۰۵۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ النُّہْبَۃِ، ((وَمَنِ انْتَہَبَ فَلَیْسَ مِنَّا۔))(مسند احمد: ۱۲۴۴۹)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار کرنے سے منع کیا اور فرمایا: جس نے لوٹ مار کی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Haidth Number: 7055
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۵۵) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۷/ ۵۷ (انظر: ۱۲۴۲۲)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث میں جس لوٹ مار سے روکا گیا ہے، وہ تو معروف ہے اور باب کی پہلی حدیث کے فوائد میں اس کی وضاحت کر دی گئی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پرمسرت تقریبات اور دعوتوں پر جو مٹھائی اور نقدی ہوا میں بکھیر دی جاتی ہے، پھر بالخصوص غریب بچے اور لوگ اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں، اس چیز کا کیا حکم ہو گا۔ اس موضوع سے متعلقہ خاص احادیث ضعیف ہیں، البتہ امام مالک اور امام شافعی سمیت بعض اہل علم نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے اور امام ابو حنیفہ شادی کے موقع پر اس کے جواز کے قائل ہیں۔ معلوم ایسے ہوتا ہے کہ اسلامی تہذیب و تمدن کا تقاضا یہ ہے کہ کھانے کی کوئی چیز اس طرح نہ بکھیری جائے، اس میں رزق کی بے حرمتی ہے اور اٹھانے والے بچوں اور لوگوں کی ذلت ہے، بہتر یہ ہے کہ خوشی کے موقع پر کوئی چیز تقسیم کر دی جائے اور اگر نقدی دینی ہو تو غریب بچوں اور مستحق افراد میں تقسیم کر دی جائے۔