Blog
Books
Search Hadith

نکاح کے اعلان اور اس میں کھیل کود اور دف بجانے کے حکم کا بیان

۔ (۷۰۶۴)۔ عَنْ اَبِیْ بَلْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبِ نِ الْجُمَحِیِّ: إِنِّیْ قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَتَیْنِ لَمْ یُضْرَبْ عَلَیَّ بِدُفٍّ، قَالَ: بِئْسَمَا صَنَعْتَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ فَصْلَ مَابیَنْ َالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الصَّوْتُیَعْنِی الضَّرْبَ بِالدُّفِّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَصْلُ مَا بَیْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِی النِّکَاحِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۶۹)

۔ ابو بلج کہتے ہیں: میں نے محمد بن حاطب جمحی سے کہا: میں نے دو عورتوں سے شادی کی ہے اور میرے لئے کوئی دف نہیں بجائی گئی، انہوں نے کہا: تو نے برا کیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حلال اور حرام کے درمیان فرق آواز ہے۔ یعنی دف بجانا،ایک روایت میں ہے: حلال اور حرام کے درمیان فرق کرنے والی چیز دف بجانا اور آواز نکالنا ہے۔
Haidth Number: 7064
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۶۴) اسنادہ حسن، أخرجہ النسائی: ۶/ ۱۲۷، والترمذی: ۱۰۸۸، وابن ماجہ: ۱۸۹۶ (انظر:۱۸۲۸۰)

Wazahat

فوائد:… ہماری شریعت میں نکاح کے موقع پر ولی اور دولہا دلہن کی رضامندی کے بعد کم از کم دو گواہوں کی شرط لگائی گئی ہے، باقی نبی کریمa اس حدیث میں جو چیز بیان کر رہے ہیں،یہ استحبابی امور ہیں،یعنی بہتر یہ ہے کہ شادی کے موقع پر تھوڑا بہت شغل لگ جائے، دف بجایا جائے اور جائز کلام گا کر پڑ لیا جائے، تاکہ دور دور تک نکاح کی خبر بھی پہنچ جائے اور لوگ بھی خوش ہو جائیں۔