Blog
Books
Search Hadith

عزل کی رخصت کا بیان

۔ (۷۰۸۵)۔ وَعَنْہُ اَیُضًا اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِنَّ لِیْ اَمَۃً وَاَنَا أَعْزِلُ عَنْہَا وَأَنِّی أَکْرَہُ اَنْ تَحْمِلَ، وَاِنَّ الْیَہُوْدَ تَزْعَمُ اَنَّہَا الْمَوْئُ وْدَۃُ الصُّغْرٰی، قَالَ: ((کَذَبَتْ یَہُوْدُ، اِذَا أَرَادَ اللّٰہُ اَنْ یَخْلُقَہُ لَمْ تَسْتَطِعْ اَنْ تَرُدَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۲۲)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میری ایک لونڈی ہے، میں چاہتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو، اس لیے میں اس سے عزل کرتا ہوں اور ان یہودیوں کا خیال ہے کہ یہ چھوٹا زندہ درگور کرنا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودی جھوٹ بولتے ہیں، جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو تو اسے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا۔
Haidth Number: 7085
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۰۸۵) تخریج: حدیث صحیح،أخرجہ ابوداود: ۲۱۷۱ (انظر: ۱۱۵۰۲)

Wazahat

فوائد:… حدیث نمبر (۷۰۷۸)کے مطابق آپ a نے خود عزل کو مخفی انداز میں زندہ درگور کرنا قرار دیا، جبکہ اس حدیث میں آپ aیہودیوں کے اسی خیال کی تردید کر رہے ہیں۔ حافظ ابن قیم نے جمع و تطبیق کییہ صورت بیان کی ہے: آپ a نے یہودیوں کے جس خیال کی تردید کی ہے، اس سے مراد ان کا یہ نظریہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عزل کی صورت میں حمل کا کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا اور وہ اس کو قطعِ نسل کے قائم مقام سمجھتے ہیں، آپ a نے ان کے اس نظریے کو باطل قرار دیا اور واضح کیا کہ اگر اللہ تعالی چاہے تو عزل کے باوجود حمل کا امکان ہو سکتا ہے، جب اللہ تعالی اس کی تخلیق کو نہیں چاہے گا تو یہ فی الحقیقت زندہ درگور کرنا نہیں ہو گا اور خود آپ a نے اس کو مخفی انداز میں زندہ درگور کرنا اس لیے قرار دیا کہ آدمی حمل سے بچنے کے لیے عزل کرتا ہے، پس آپ a نے اس کے اس ارادے کو زندہ درگور کرنے کے قائم مقام قرار دیا۔