Blog
Books
Search Hadith

بیوی پر خاوند کے حقوق کا بیان

۔ (۷۱۱۳)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ إِحْدٰی نِسَائِ بَنِیْ عَبْدِ الْأَشْہَلِ قَالَتْ: مَرَّ بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ فِیْ نِسْوَۃٍ، فَسَلَّمَ عَلَیْنَا وَقَالَ: ((اِیَّاکُنَّ وَکُفْرَ الْمُنَعَّمِیْنَ۔)) فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا کُفْرُ الْمُنَعَّمِیْنَ؟ قَالَ: ((لَعَلَّ اِحْدَا کُنَّ أَنْ تَطُوْلَ أَیْمَتُہَا بَیْنَ أَبَوَیْہَا وَتَعْنُسَ فَیَرْزُقَہَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ زَوْجَہَا وَیَرْزُقَہَا مِنْہُ مَالًا وَوَلَدًا فَتَغْضَبُ الْغَضْبَۃَ فَتَقُوْلُ: مَا رَاَیْتُ مِنْہُ یَوْمًا خَیْرًا قَطُّ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((مَا رَاَیْتُ مِنْہُ خَیْرًا قَطُّ۔)) (مسند احمد: ۲۸۱۱۳)

۔ سیدہ اسما بنت یزید انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے اور ہم کچھ خواتین بیٹھی ہوئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سلام کہا اور پھر فرمایا: خوشحال لوگوں کی طرح ناشکر ی کرنے سے بچنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! خوشحال لوگوں کی ناشکری کیا ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ تم عرصہ دراز تک اپنے والدین کے پاس بے شوہر کی زندگی گزارتی رہو، پھر اللہ تعالیٰ تمھیں خاوند عطا کرے اور (اس کے ذریعے) اولاد کی نعمت بھی دے، لیکن تم کسی دن غصے میں آکر (خاوند کو) یہ کہہ دو کہ میں نے تو تیرے پاس کوئی خیر و بھلائیدیکھی ہی نہیں۔
Haidth Number: 7113
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۱۳) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ الترمذی: ۲۶۹۷(انظر: ۲۷۵۶۱)

Wazahat

Not Available