Blog
Books
Search Hadith

خاوند پر بیوی کے حقوق کا بیان

۔ (۷۱۲۳)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ أَنَّہ، قَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی اَنْ یَطْرُقَ الرَّجُلُ أَھْلَہُ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعِشَائِ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۳)

۔ سیدناسعدبن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسافر آدمی کو نمازِ عشاء کے بعداپنے اہل کے پاس آنے سے منع کیا ہے۔
Haidth Number: 7123
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۲۳) تخریج: حدیث حسن لغیرہ (انظر: ۱۵۱۳)

Wazahat

فوائد:… اس حکم کا تعلق زیادہ دیر گھر سے باہر رہنے والے مسافر کے ساتھ ہے، جیساکہ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَطَالَ أَحَدُکُمْ الْغَیْبَۃَ فَـلَا یَطْرُقْ أَہْلَہُ لَیْلًا۔)) … جب کوئی آدمی زیادہ عرصہ باہر رہے تو وہ رات کو اپنے گھر واپس نہ آئے۔ (صحیح بخاری: ۳۸۴۳، صحیح مسلم: ۳۵۵۸) میاں بیوی کے مابین تعلقات کا خوشگوار ہونا مطلوبِ شریعت ہے، اس مقصد کی تکمیل کے لیے شریعت نے عورت کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ خاوند کے لیے زینت و آرائش اختیار کرے۔ اس حدیث کا مقصد نفرت اور سوئے ظن کا باعث بننے والے اسباب کو ختم کرنا ہے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوے سے مدینہ واپس پہنچ کر جب اپنے گھروں کو جانے لگے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا ٹھہر جاؤ، تاکہ تمہاری بیویاں پراگندہ بالوں میں کنگی کر لیں اور فاضل بالوں کی صفائی کر لیں۔ (بخاری، مسلم) اس حدیث میں میاں بیوی کے مابین مودت و محبت پیدا کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے، قابل غور بات یہ ہے کہ میاں بیوی کا کوئی وصف یا بات ایک دوسرے سے مخفی نہیں ہوتی، لیکن اس کے باوجود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کو آنے سے منع کیا تاکہ کوئی نفرت والا معاملہ پیش نہ آ سکے، ممکن ہے کہ بیوی اچھی حالت میں نہ ہو یا اس کے گھر میں کوئی ایسا فرد آیا ہوا ہو، جس کی آمد خاوند کو ناگوار گزرے، لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ برا ہو گا، لیکن اس معاملے میں خاوند کی ترجیحات کو مد نظر رکھا جائے گا۔ سیدنا عبد اللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میں رات کو اپنی بیوی کے گھر گیا، میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک عورت اس کی کنگھی کر رہی تھی، لیکن میں نے سمجھا کہ یہ کوئی مرد ہے، سو میں نے اس کی طرف تلوار کو سیدھا کیا، لیکن اتنے میں اس کا عورت ہونا واضح ہو گیا، جب یہ ماجرا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مردوں کو اس سے منع کر دیا کہ وہ رات کو اپنی بیویوں کے پاس آئیں۔ (صحیح ابی عوانہ، بحوالہ فتح الباری: ۹/ ۴۲۶) اگر اس باب کی تمام احادیث اور ان کے مقاصد کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دور میں فون کے ذریعے مطلع کر کے رات کو آیا جا سکتا ہے، ہاں اس سلسلے میں عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے خاوند کا مزاج سمجھے۔ آج کل بیویاں اپنے گھروں میں سادہ ملبوسات پر اکتفا کرتی ہیں اور صفائی کا بھی کوئی خاص خیال نہیں رکھتیں، لیکن جب وہ دوسرے رشتہ داروں کے پاس جانے یا گھر سے باہر کسی دوسری مجلس میں جانے لگتی ہیں، تو حسن و جمال کے جو انداز اختیار کئے جاتے ہیں، ان کے سامنے دلہن بھی شرما جاتی ہے۔ ایسا کرنا مقصودِ شریعت نہیں ہے۔