Blog
Books
Search Hadith

خاوند پر بیوی کے حقوق کا بیان

۔ (۷۱۲۴)۔ عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَیَّ خُوَیْلَۃُ بِنْتُ حَکِیْمِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ الْأَوْقَصِ السُّلَمِیَّۃُ وَکَانَتْ تَحْتَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ قَالَتْ: فَرَأٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَذَاذَۃَ ھَیْئَتِہَا، فَقَالَ لِیْ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَا أَبَذَّ ھَیْئَۃَ خُوَیْلَۃَ؟)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! امْرَأَۃٌ لَا زَوْجَ لَھَا، یَصُوْمُ النَّہَارَ وَیَقُوْمُ اللَّیْلَ فَہِیَ کَمَنْ لَا زَوْجَ لَہَا فَتَرَکَتْ نَفْسَہَا وَأَضَاعَتْہَا، قَالَتْ: فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ فَجَائَ فَقَالَ: ((یَا عُثْمَانُ! اَ رَغْبَۃٌ عَنْ سُنَّتِیْ؟)) قَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلٰکِنْ سُنَّتَکَ أَطْلُبُ، وَقَالَ: ((فَاِنِّیْ أَنَامُ وَأُصَلِّیْ وَأَصُوْمُ وَأُفْطِرُ وَأُنْکِحُ النِّسَائَ، فَاتَّقِ اللّٰہَ یَا عُثْمَانُ! فَاِنَّ لِأَھْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَاِنَّ لِضَیْفِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، وَاِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ۔)) (مسند احمد: ۲۶۸۳۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:سیدہ خویلہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا میرے پاس آئی،یہ سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی تھی، جب رسول اللہ نے اس کی حالت کی پراگندگی دیکھی تو مجھ سے فرمایا: عائشہ! خویلہ کی حالت تو بڑی پراگندہ ہے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بس یوں سمجھیں کہ اس خاتون کا خاوند کوئی نہیں ہے، کیونکہ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے، اس لیے خویلہ اس خاتون کی طرح ہے کہ جس کا خاوند نہیں ہوتا ہے، اس لیے اس نے اپنے نفس کی طرف کوئی توجہ نہیں کی اور اس کو ضائع کر دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا بھیجا، پس وہ آگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے عثمان! کیا میری سنت سے بے رغبتی کررہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں، اے اللہ کے رسول! میں تو آپ کی سنت کو طلب کرنے والا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ ہے تو میں سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، میں نے عورتوں سے شادی بھی کر رکھی ہے، اے عثمان! اللہ سے ڈرو، تم پر تیری بیوی کا حق ہے، تم پر تیرے مہمان کا حق ہے اور تجھ پر تیرے نفس کا حق ہے، اس لیے روزے بھی رکھا کر اور ان کو ترک بھی کیا کر اور نماز بھی پڑھا کر اور سویا بھی کرو۔
Haidth Number: 7124
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۲۴) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابوداود: ۱۳۶۹(انظر: ۲۶۳۰۸)

Wazahat

فوائد:… تم پر تیری بیوی کا حق ہے اس سے مراد یہ ہے کہ بیوی کو باقاعدہ ٹائم دیا جائے اور اس کے جسم اور زندگی کے تقاضوں کو سمجھ کر ان کو پورا کیا جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ}(سورۂ نسائ: ۱۹) … اپنی بیویوں کے ساتھ حسنِ معاشرت اختیار کرو۔ عورت سب سے زیادہ خاوند کے حسنِ اخلاق کی محتاج ہے، مختلف احادیث میں اس کی بہت زیادہ تلقین کی گئی ہے، علاوہ ازیں عورت کے کھانے پینے، لباس اور رہائش کے اخراجات کا ذمہ دار خاوند ہے۔ اسلام ہی واحد مذہب ہے کہ جس نے بیوی کے ساتھ سب سے زیادہ حسن سلوک کرنے کا سبق دیا ہے، اس کی وجہ بالکل واضح ہے کہ شادی اور بالخصوص اولاد ہو جانے کے بعد عورت کا واحد سہارا اس کا خاوند ہو تا ہے، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ وہ شادی کے بعد اپنے والدین، بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کے گھر جچتی ہی نہیں ۔ اس لیے خاوند حضرات کو چاہیے کہ وہ اپنی رفیقۂ حیات کی بے بسی کا خیال رکھیں اور اس کی خدمت کو شرف انسانیت سمجھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے ہاں ماجور ٹھہریں۔