Blog
Books
Search Hadith

بیویوں کے درمیان واجبی اور غیر واجبی عدل کا بیان

۔ (۷۱۴۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاشْتَدَّ وَجْعُہُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہُ أَنْ یُمَرَّضَ فِیْ بَیْتِیْ فَأَذِنَّ لَہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۷۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تکلیف شدت اختیار کر گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ آپ بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنا چاہتے ہیں، پس انھوں نے اجازت دے دی۔
Haidth Number: 7145
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۴۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۰۹۹، ۵۷۱۴ (انظر: ۲۴۸۵۸)

Wazahat

فوائد:… جس آدمی نے ایک سے زائد شادیاں کر رکھی ہوں، اس پر فرض ہے کہ وہ ان کے درمیان عدل کرے، ارشادِ باری تعالی ہے: {وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰی فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَلَّا تَعُوْلُوْا} (النسائ:۳) اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی،یہ زیادہ قریب ہے کہ (ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ۔ زیادہ بیویوں میں انصاف کرنا اتنا اہم مرحلہ ہے کہ اللہ تعالی برابری نہ کرسکنے کے خوف کی وجہ سے ایک بیوییا لونڈی کا حکم دے رہے ہیں۔ کسی ایک بیوی کی طرف طبعی میلان زیادہ ہو سکتا ہے، لیکن اس سے عدل و انصاف کے تقاضے متأثر نہیں ہونے چاہئیں۔