Blog
Books
Search Hadith

ضرورت کے پیش نظرطلاق کے جائز ہونے، ضرورت کے بغیر اس کے ناجائز ہونے اور اس معاملے میں والدین کی اطاعت کا بیان

۔ (۷۱۵۱)۔عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ کَانَتْ تَحْتِی امْرَأَۃٌ أُحِبُّہَا وَکَانَ عُمَرُ یَکْرَہُہَا فَأَمَرَنِی أَنْ أُطَلِّقَہَا فَأَبَیْتُ فَأَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ إِنَّ عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَۃً کَرِہْتُہَا لَہُ فَأَمَرْتُہُ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَأَبٰی فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((یَا عَبْدَ اللّٰہِ! طَلِّقْ امْرَأَتَکَ۔)) فَطَلَّقْتُہَا۔ (مسند احمد: ۵۰۱۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے عقد نکاح میں ایک عورت تھی، مجھے اس سے بہت محبت تھی، لیکن میرے باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو ناپسند کرتے تھے، پس انہوں نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کو طلاق دے دوں،لیکن میں نے انکار کر دیا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! عبد اللہ بن عمر کی ایک بیوی ہے، مجھے وہ ناپسند ہے، میں نے اس سے کہا کہ وہ اس کو طلاق دے دے، لیکن اس نے انکار کر دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عبد اللہ! اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ سو میں نے اسے طلاق دے دی۔
Haidth Number: 7151
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۵۱) تخریج: اسنادہ قوی، أخرجہ الترمذی: ۱۱۸۹، والنسائی: ۵/۳۳۹ (انظر: ۵۰۱۱)

Wazahat

فوائد:…معلوم ہوا کہ والدین کا حکم نفس کی خواہشات پر مقدم ہے، جب اُن کا حکم دین کے موافق ہو گا، کیونکہ ظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس خاتون کو قلتِ دین کی وجہ سے ناپسند کرتے ہوں گے۔