Blog
Books
Search Hadith

اکٹھی اور الگ الگ تین طلاقوں کا بیان

۔ (۷۱۵۸)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ الطَّلَاقُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأبِیْ بَکَرٍ وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلَافَۃِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃٌ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوْا فِیْ أمْرٍ کَانَ لَھُمْ فِیْہِ أنَاۃٌ فَلَوْ اَمْضَیْنَاہُ عَلَیْھِمْ فَأمْضَاہُ عَلَیْھِمْ۔ (مسند احمد: ۲۸۷۵)

۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ عہد ِ نبوی میں، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور خلافت میں اور سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زمانۂ خلافت کے شروع کے دو برسوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی تھیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لوگ اس کام میں جلد بازی سے کام لے رہے ہیں، جس میں انہیں نہایت سوچ بچار سے قدم رکھنا چاہیے تھا، لہٰذا اگر ہم تینوں طلاقیں جاری ہونے کا فیصلہ کر دیں، پھر انھوں نے یہ فیصلہ جاری کر دیا۔
Haidth Number: 7158
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۵۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۴۷۲(انظر: ۲۸۷۵)

Wazahat

فوائد:…سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ فیصلہ تعزیر اور سزا کے طور پر تھا، یہ ایک سیاسی اور انتظامی مسئلہ تھا، شرعی حکم اپنی جگہ پر برقرار ہے، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں اختیار کیا جاتا تھا، حنفی علماء نے بھی اس کو تعزیری اور سیاسی فیصلہ تسلیم کیا ہے جو کہ ایک حاکم وقت بعض اوقات جاری کر دیتا ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فقہ حنفی کی معروف کتاب جامع الرموز کتاب الطلاق اور حاشیہ طحطاوی۔