Blog
Books
Search Hadith

اکٹھی اور الگ الگ تین طلاقوں کا بیان

۔ (۷۱۵۹)۔عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدِ نِ السَّاعَدِیِّ قَالَ: لَمَّا لَاعَنْ عُوَیْمَرٌ أخُوْ بَنِی الْعََجْلَانِ إِمْرَئَ تَہُ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ظَلَمْتُہَا اِنْ اَمْسَکْتُہَا، ھِیَ الطَّلَاقُ وَھِیَ الطَّلاقُ وَھِیَ الطَّلاقُ (وَفِیْ لَفْظٍ) فَطَلَّقَھَا ثَلَاثًا قَبْلَ أنْ یَأمُرَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ) قَالَ: فَصَارَتْ سُنَّۃَ الْمُتَلاعِنَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۱۹)

۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب بنو عجلان کے آدمی سیدنا عویمر نے اپنی بیوی سے لعان کیا تو انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول! اب اگر میں لعان کے بعد بھی اس کو اپنے گھر رکھوں تو یہ تو میرا اس پر ظلم ہو گا، لہٰذا اسے طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے۔ ایک روایت میں ہے: انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم سے پہلے ہی اس کو تین طلاقیں دے دیں۔ ایک روایت میں ہے: یہ لعان کرنے والوں کا طریقہ بن گیا۔
Haidth Number: 7159
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۵۹) تخریج: أخرجہ مطولا ومختصرا البخاری: ۴۲۳، ۴۷۴۵، ۴۷۴۶، ۵۳۰۹، ۷۱۶۶، ۷۳۰۴، ومسلم: ۱۴۹۲(انظر: ۲۲۸۳۱)

Wazahat

فوائد:…اس روایت میں تین طلاقوں کا بیک وقت اثر انداز ہو جانا، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، کیونکہ لعان سے نکاح خود بخود ختم ہو جاتا ہے، طلاق کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی، آگے چل کر لعان کی وضاحت ہو گی، جبکہ مذکورہ بالا روایت سے ثابت ہو چکا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھیں، اس سے معلوم ہوا کہ طلاقٰن تین دی تو جاتی تھیں، لیکن اثر ایک طلاق کا ہوتا تھا۔