Blog
Books
Search Hadith

سوئے ہوئے، نابالغ بچے اور پاگل اور ذہنی خیالات کی طلاق واقع نہ ہونے کا بیان

۔ (۷۱۶۹)۔عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ، عَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰی یَحْتَلِمَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوْہِ حَتّٰی یَعْقِلَ))۔ (مسند احمد: ۲۵۲۰۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاـ: تین قسم کے افراد مرفوع القلم ہیں(یعنی گناہ کی سزا سے بری ہیں): ایک نابالغ بچہ، جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے، دوسرا سویا ہوا شخص، جب تک وہ بیدار نہ ہو جائے اور تیسرا پاگل شخص، جب تک اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو جائے۔
Haidth Number: 7169
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۶۹) اسنادہ جید، أخرجہ ابوداود: ۴۳۹۸، والنسائی: ۶/ ۱۵۶، وابن ماجہ: ۲۰۴۱، (انظر: ۲۴۶۹۴)

Wazahat

فوائد:…امام ابن حبان نے کہا: مرفوع القلم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان سے واقع ہونے والا شرّ نہیں لکھا جاتا، نہ کہ خیر (یعنی اگر بچہ اور پاگل نیکی کاکام کریں تو ان کے لیے ثواب لکھا جاتا ہے)۔