Blog
Books
Search Hadith

رجوع کرتے وقت گواہ بنا نے اور اس چیز کا بیان کہ تین طلاق والی عورت پہلے خاوند کے لیے کیسے حلال ہو گی

۔ (۷۱۷۵)۔عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفٰی عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ ارْتَحَلَ إِلَی الْمَدِینَۃِ لِیَبِیعَ عَقَارًا لَہُ بِہَا وَیَجْعَلَہُ فِی السِّلَاحِ وَالْکُرَاعِ ثُمَّ یُجَاہِدَ الرُّومَ حَتّٰی یَمُوتَ فَلَقِیَ رَہْطًا مِنْ قَوْمِہِ فَحَدَّثُوہُ أَنَّ رَہْطًا مِنْ قَوْمِہِ سِتَّۃً أَرَادُوا ذٰلِکَ عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((أَلَیْسَ لَکُمْ فِیَّ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔)) فَنَہَاہُمْ عَنْ ذٰلِکَ فَأَشْہَدَہُمْ عَلٰی رَجْعَتِہَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْنَا فَأَخْبَرَنَا أَنَّہُ أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَہُ عَنْ الْوَتْرِ فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلا جِدًّا۔ (مسند احمد: ۲۴۷۷۳)

۔ سیدنا سعد بن ہشام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر مدینہ کی جانب سفر کیا تاکہ وہاں موجود اپنی جاگیر کو فروخت کریں اور اسے ہتھیار اورگھوڑے خریدنے پر صرف کریں اور رومیوں کے خلاف جنگ کرتے ہوئے شہید ہو جائیں، اس دوران ان کی ملاقات اپنے قبیلہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ ہوئی، انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں چھ افراد نے اسی طرح کا عزم ظاہر کیا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ کیا تمہارے لیے میرے اندر عمدہ نمونہ نہیں ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا، یہ سن کر سیدنا سعد نے انہیں گواہ بنا کر کہا کہ اس نے اپنی بیوی سے رجوع کیا، پھر وہ ہماری طرف آئے اور ہمیں بتایا کہ وہ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور ان سے وتر کے متعلق سوال کیا، پھر طویل حدیث بیان کی۔
Haidth Number: 7175
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۷۵) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، ھذا حدیث طویل، أخرجہ بتمامہ و مختصرا ابوداود: ۱۳۴۳، والنسائی: ۳/ ۶۰ (انظر: ۲۴۲۶۹)

Wazahat

فوائد:…ارشادِ باری تعالی ہے: {فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَاَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ وَاَقِیْمُوْا الشَّھَادَۃَ لِلّٰہِ} … پس جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کر دو اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کر لو اور اللہ کی رضامندی کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔ (سورۂ طلاق: ۲)